• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 50657

    عنوان: حضرت تھانوی رحمتہ اللہ علیہ کا فرمان ہے کہ کسی سے توقع نہ لگاؤ دنیا میں صرف اللہ سے لگاؤ تو حضرت اگر میں کسی دوست یہ اپنے بھائی یا رشتہ دار سے توقع نہ لگاؤں کہ میرے مشکل وقت میں یہ میرا ساتھ دے گا تو یہ توبد گمانی ہوگی؟ اگر نہیں تو پھر بد گمانی کیا ہے؟

    سوال: (۱) حضرت تھانوی رحمتہ اللہ علیہ کا فرمان ہے کہ کسی سے توقع نہ لگاؤ دنیا میں صرف اللہ سے لگاؤ تو حضرت اگر میں کسی دوست یہ اپنے بھائی یا رشتہ دار سے توقع نہ لگاؤں کہ میرے مشکل وقت میں یہ میرا ساتھ دے گا تو یہ توبد گمانی ہوگی؟ اگر نہیں تو پھر بد گمانی کیا ہے؟ (۲)میں یونیورسٹی میں مین پڑھتا ہوں ، ساتھ والے لڑکوں کا نمبر اگر زیادہ آجائے تو دل میں حسد ہوتاہے کہ ہم نے ساتھ پڑھا پھر بھی میرا نمبر کم آیا اور اگر دوست کا نمبر کم آیا تو دل خوش ہوتاہے اور غرور پیداہوتاہے ، اس چیز کا علاج کیا ہے؟ یہ تو حسد ہے اور ساتھ والوں کا نمبر آگر زیادہ آئے تو دکھ بھی ہوتاہے کیا یہ دکھ بھی حسد میں شمار ہوگا؟ (۳) جو لڑکے بری صحبت میں مبتلاء ہیں ان کے دوست کا چھپ کر اس کی برائی مجلس میں بیان کرنا کہ وہ شرابی ہے ، وہ فلاں فلاں گناہ کرتا ہے تو یہ بھی غیبت ہوگی جب کہ کسی کو بری صحبت سے بچانے کی نیٹ نہ ہو بلکہ کسی کو ان کی دوستی چھوڑنے کی وجہ بتانا مقصود ہو؟ براہ کرم،اس بارے میں اس رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 50657

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 998-326/L=8/1435-U (۱) سبب کے دائرہ میں اپنے کسی دوست، اہل خانہ یا خاندان سے مشکل میں ساتھ دینے کی امید رکھنا توکل کے خلاف نہیں ہے، جب قوم لوط حضرت لوط علیہ السلام کے گھر پر چڑھ آئی تو لوط علیہ السلام نے اپنے گھر کا دروازہ بند کرلیا تھا اور ان لوگوں نے دیوار پھاندکر اندر گھسنے کا اور دوازہ توڑنے کا ارادہ کیا اس وقت عاجز ہوکر لوط علیہ السلام کی زبان پر یہ کلمہ آیا ”لَوْ اَنَّ لِیْ بِکُمْ قُوَّةً اَوْ اٰوِیْ اِلٰی رُکْنٍ شَدِیْدٍ“یعنی کاش مجھ میں اتنی قوت ہوتی کہ میں اس پوری قوم کا خود مقابلہ کرسکتا یا پھر کوئی جتھہ اور جماعت ہوتی جو مجھے ان ظالموں کے ہاتھ سے نجات دلاتی۔ پتہ چلا کہ بوقت مصیبت ظاہری سبب کے درجے میں کسی سے امید رکھنا توکل کے خلاف نہیں ہے۔ (۲) کسی کی ترقی پر زوالِ نعمت کی تمنا کرنا حسد ہے، نمبر کم آنے پر دکھ ہونا فطری چیز ہے، یہ حسد میں شامل نہیں، حسد کا ازالہ یہ ہے کہ جس آدمی سے حسد ہو اس کی تعریف کی جائے تاکہ حسد کا ازالہ ہوجائے۔ (۳) کسی شخص سے دوستی چھوڑنے کی وجہ بتانے کے لیے اس کی غیبت جائز نہیں؛ ا لبتہ دوسروں کو اس کے شر سے بچانے کی نیت سے بقدر ضرورت غیبت کرنے کی گنجائش ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند