عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 50657
جواب نمبر: 50657
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 998-326/L=8/1435-U (۱) سبب کے دائرہ میں اپنے کسی دوست، اہل خانہ یا خاندان سے مشکل میں ساتھ دینے کی امید رکھنا توکل کے خلاف نہیں ہے، جب قوم لوط حضرت لوط علیہ السلام کے گھر پر چڑھ آئی تو لوط علیہ السلام نے اپنے گھر کا دروازہ بند کرلیا تھا اور ان لوگوں نے دیوار پھاندکر اندر گھسنے کا اور دوازہ توڑنے کا ارادہ کیا اس وقت عاجز ہوکر لوط علیہ السلام کی زبان پر یہ کلمہ آیا ”لَوْ اَنَّ لِیْ بِکُمْ قُوَّةً اَوْ اٰوِیْ اِلٰی رُکْنٍ شَدِیْدٍ“یعنی کاش مجھ میں اتنی قوت ہوتی کہ میں اس پوری قوم کا خود مقابلہ کرسکتا یا پھر کوئی جتھہ اور جماعت ہوتی جو مجھے ان ظالموں کے ہاتھ سے نجات دلاتی۔ پتہ چلا کہ بوقت مصیبت ظاہری سبب کے درجے میں کسی سے امید رکھنا توکل کے خلاف نہیں ہے۔ (۲) کسی کی ترقی پر زوالِ نعمت کی تمنا کرنا حسد ہے، نمبر کم آنے پر دکھ ہونا فطری چیز ہے، یہ حسد میں شامل نہیں، حسد کا ازالہ یہ ہے کہ جس آدمی سے حسد ہو اس کی تعریف کی جائے تاکہ حسد کا ازالہ ہوجائے۔ (۳) کسی شخص سے دوستی چھوڑنے کی وجہ بتانے کے لیے اس کی غیبت جائز نہیں؛ ا لبتہ دوسروں کو اس کے شر سے بچانے کی نیت سے بقدر ضرورت غیبت کرنے کی گنجائش ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند