• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 48784

    عنوان: سورة اعراف کی آیت ۱۸۸ کا ترجمہ تفصیلاً سمجھادیں․․․․ پوری آیت کا اور اس سے نکلا ہواعقیدہ بھی؟

    سوال: سورة اعراف کی آیت ۱۸۸ کا ترجمہ تفصیلاً سمجھادیں․․․․ پوری آیت کا اور اس سے نکلا ہواعقیدہ بھی؟

    جواب نمبر: 48784

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1569-516/L=12/1434-U سورہٴ اعراف کی آیت ۱۸۸ کا ترجمہ یہ ہے: ”آپ کہہ دیجیے کہ میں خود اپنی ذات خاص کے لیے کسی نفع کا اختیار نہیں رکھتا اور نہ کسی ضرر کا (اختیار رکھتا ہوں) مگر اتنا ہی جتنا خدا تعالیٰ نے چاہا اور اگر میں غیب کی باتیں جانتا ہوتا تو میں (اپنے لیے) بہت سے منافع حاصل کرلیا کرتا اور کوئی مضرت ہی مجھ پر واقع نہ ہوتی، میں تو محض بشارت دینے والا اور ڈرانے والا ہوں، ان لوگوں کو جو ایمان رکھتے ہیں“۔ اس آیت میں اللہ رب العزت نے مشرکین اورعوام کے اس غلط عقیدہ کی تردید کی ہے جو ان لوگوں نے انبیاء علیہم السلام کے بارے میں قائم کر رکھا تھا کہ وہ غیب دان ہوتے ہیں ان کا علم اللہ تعالیٰ کی طرح تمام کائنات کے ذرہ ذرہ پر حاوی ہوتا ہے، نیز یہ کہ وہ ہرنفع اور نقصان کے مالک ہوتے ہیں، جس کو جو چاہیں نفع یا نقصان پہنچاسکتے ہیں، اس آیت نے ان کے اس مشرکانہ عقیدے کی تردید کرتے ہوئے بتلادیا کہ علم غیب اور تمام کائنات کے ذرہ ذرہ کا علم محیط صرف اللہ جل شانہ کی مخصوص صفت ہے اس میں کسی مخلوق کو شریک ٹھہرانا خواہ وہ فرشتہ ہو یا نبی ورسول شرک اور ظلم عظیم ہے، اسی طرح ہرنفع ونقصان کا مالک ہونا صرف اللہ تعالیٰ ہی کی صفت خاص ہے، اس میں کسی کو شریک ٹھہرانا بھی شرک ہے، جس کے مٹانے کے لیے قرآن نازل ہوا اور نبی مبعوث ہوئے۔ (معارف القرآن ملخصا: ۴/۱۴۶)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند