• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 48234

    عنوان: آپسی معاملات

    سوال: وسیم اپنے گھر والوں سے آپسی معاملات یعنی کام کاج کو لے کر غصّہ ہو گیا کیونکی وسیم کے جسم میں تکلیف تھی اور وہ کام کرنے میں تکلیف محسوس کرتا تھا۔ کام کو لیکر بھائیوں سے بحث ہو گئی اور وہ گھر پر کھانا پینا چھوڑ دیا اور خالہ کے گھر سوتا تھا -اسکی والدہ بہن بھائی اسکو سمجھاتے تھے لیکن وہ پھر بھی غصّہ تھا -اس پر اسکی والدہ بھائی اور بہن اس سے کہا کی تم ایسے نہیں مانوگے ،اب خالہ اور مامو کو بلاتے ہیں وہی اب تمھیں سمجھاینگے -اس پر وسیم نے کہا کہ "اگر اللہ بھی آجائے تو نہیں مانوں گا "-لیکن اب وسیم پہلے کی طرح گھر پر کام کاج وغیرہ اور کھا نے پینے لگا ہے - میرا سوال ہے کہ وسیم نے یہ کہا کہ "اگر اللہ بھی آ جائے تو نہیں مانونگا۔ اس پر کیا فتویٰ ہے-وسیم کو کیا کرنا چاہیے-کیا اسے کفّارہ وغیرہ دینا ہو گا- براے مہربانی قرآن و حدیث کی روشنی میں بتائیں۔

    جواب نمبر: 48234

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1261-1015/D=11/1434-U وسیم کے یہ کلمات بہت سخت اور خطرناک ہیں، فقہاء نے اس طرح کے جملوں کو کفریات میں شمار کیا ہے فی الہندیة لو أمرني اللہ بکذا لم أفعل فقد کفر (۲/۲۵۸) ؛ اس لیے وسیم کو چاہیے کہ تجدید ایمان کرے اور اگر شادی شدہ ہے تو تجدید نکاح بھی کرنا چاہیے، نیز اللہ تعالیٰ سے توبہ واستغفار کرتا رہے اور آئندہ اس قسم کے جملوں سے مکمل احتیاط کرے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند