عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 46828
جواب نمبر: 46828
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1043-817/D=10/1434 لمس وذوق اور شمّ کی جو غایت اور نتیجہ یعنی ادراک ہے وہ تو اللہ تعالیٰ کو حاصل ہے لیکن بندوں کے لیے ان چیزوں کے ادراک کا جو طریقہ ہے اللہ تعالیٰ کی ذات اس سے بے نیاز ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ کے لیے ان الفاظ سونگھنے، چکھنے کا استعمال نہیں کیا گیا اس کی دو وجہ ہے: (۱) توقیفی ہونا یعنی اللہ تعالیٰ علم وسمع وبصر کے الفاظ اپنے لیے استعمال فرماتے ہیں لمس ذوق کے الفاظ نہیں استعمال فرماتے ان کی مرضی اور حکمت ہے جس میں ہمیں توقف کرنا چاہیے۔ (۲) علم وسمع اور بصر سے استیلاء (غلبہ) اور عظمت کی شان معلوم ہوتی ہے، بخلاف ذوق ولمس کے کہ ان سے کوئی عظمت معلوم نہیں ہوتی بلکہ ان کے مفہومات ایک طرح سے احتیاج اور تلذذ (جو بندوں کی خصوصیت ہے) پر دلالت کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی شان اس سے بالا وبرتر ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند