• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 46425

    عنوان: کسب معاش/دعوت و تبلیغ

    سوال: گزارش ہے کہ ہمارے ایک تبلیغی بزرگ نے اپنے بیان میں فرمایا کہ شریعت میں کسب معاش کے دو طریقے ہیں۔ایک مادی طریقہ جیسے تجارت، زراعت، ملازمت وغیرہ اور دوسرا روحانی طریقہ ہے۔ جیسے نماز پڑھنا، صدقہ دینا، حج و عمرہ کرنا،تبلیغ والے اعمال کرنا۔ مزید فرمایا کہ مادی اسباب تو یقینی نہیں ہیں لیکن روحانی اسباب یقینی ہیں۔گزارش ہے کہ کسی حدیث کی کتاب میں کسب معاش کے باب میں روحانی طریقہ ان الفاظ میں کہیں موجود نہیں ہے۔ اور نہ ہی اس کی کوء ی تفصیل موجود ہے۔ کیا شریعت میں ایسا کوء ی روحانی طریقہ کسب معاش کا موجود ہے یا نہیں۔ اگر موجود ہے تو براء ے مہربانی اس کا کوء ی حوالہ لکھ دیں۔ کیا اوپر دیے ہوء ے ان روحانی اعمال کو کسب معاش کی نیت سے کرنا شریعت میں جاء ز ہے۔ اور کیا یہ مروجہ مادی طریقوں کا شریعت کی رو سے بدل ہو سکتے ہیں۔ کیا عام مسلمانوں میں تبلیغ کے دوران ان روحانی کسب معاش کے طریقوں کو مروجہ مادی کسب معاش کی بجاء ے اپنانے کی ترغیب دینی چاہء ے۔ براء ے مہربانی تفصیلی جواب عطا فرماء یں۔ اللہ آپ کو جزاء ے خیر عطا فرماء یں۔

    جواب نمبر: 46425

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 965-195/D=9/1434 یہ دنیا عالم اسباب ہے یعنی اللہ تعالیٰ نے نتائج کو اسباب سے مربوط فرمایا ہے اور ان اسباب سے مراد اسباب ظاہرہ ہیں،جیسے کھانا کھانے سے بھوک کا ختم ہونا، دوا سے مرض کا ازالہ ہونا، ملازمت زراعت تجارت کے ذریعہ کسب معاش کرنا انسان دارالاسباب میں ان اسباب ظاہر کے اختیار کرنے کا مکلف ہے اور اسباب ظاہرہ کا ترک عام انسان کے لیے جائز نہیں، بلکہ عبدیت کے تقاضہ سے ضروری ہے، کسب الحلال فریضة بعد الفرائض سے مراد انھیں اسباب ظاہرہ کا اختیار کرنا ہے، یہ الگ بات ہے کہ دعا اور انابت الی اللہ سے ان اسباب کی تاثیر قوی ہوجاتی ہے، لیکن کسی نتیجہ کے سبب ظاہر کو ترک کرکے صرف دعا اور انابت الی اللہ کے کام پر اتکال کرنا ہم جیسے موٴمنین (عامة الموٴمنین) کے لیے جائز نہیں، یہ یعنی سبب ظاہر کا ترک کرکے روحانی اعمال پر اتکال کرنا اعلی درجہ کے موٴمنین کا حال ہوتا ہے، ہرشخص کو اس کی ریس نہیں کرنی چاہیے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا سنت طریقہ اسباب ظاہر کے اختیار کرنے کا ہے؛ لہٰذا دعوت کا طریقہ بھی وہی ہونا چاہیے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ؛ البتہ اسبابِ ظاہرہ اختیار کرنے کے ساتھ نظر مسبب الاسباب پر رکھنا چاہیے، یقین اسباب پر نہیں بلکہ اللہ کی ذات پر ہونا چاہیے کہ اسبابِ ظاہر میں تاثیر پیدا کرنے والی ذات اللہ کی ہے۔ حاصل یہ ہوا کہ کسب معاش کے ظاہری (مادی) اسباب کے ساتھ روحانی (دعا انابت الی اللہ کے اعمال) اسباب بھی اختیار کرنا ضروری ہے۔ یا دوسرے لفظوں میں روحانی اسباب (دعا وغیرہ) کے ساتھ ظاہری (مادی) اسباب کا اختیار کرنا بھی ضروری ہے، یہی شریعت کی تعلیم اور سنت نبوی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند