عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 42861
جواب نمبر: 42861
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 105-68/L=2/1434 خون کا حرام ہونا خود قرآن شریف میں مذکور ہے: قال تعالی: ”اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْکُمُ الْمَیْتَةَ وَالدَّمَ․․․‘ الآیة․ نیز حرام چیز سے علاج کرنا حدیث شریف ”إن اللہ لم یجلعل شفاء کم فیما حرم علیکم“ کے بموجب ناجائز ہے، اس کے علاوہ ایک علت کی طرف اشارہ خود پہلے جواب میں کردیاگیا ہے کہ یہ جزو انسان ہے اور انسان اِس چیز کا مالک نہیں کہ وہ اپنے کسی جز میں آزادانہ تصرف کرے، ان وجوہ کی بنا پر بغیر کسی عذر کے انسان کا اپنے خون کا عطیہ کرنا جائز نہیں، البتہ اگر اضطراری حالت پیش آجائے اور خون دینے کی وجہ سے کسی کی جان بچ سکتی ہو یا ماہر ڈاکٹر کی نظر میں خون دیے بغیر صحت کا امکان نہ ہو تو ایسی مجبوری میں خون دینے کی گنجائش ہوگی، جس طرح مجبوری کی صورت میں تداوی بالمحرم (حرام چیزوں سے علاج کرنے) کی اجازت ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند