• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 42828

    عنوان: علم غیب کے متعلق عقیدہ

    سوال: (۱) کیا نبی علیہ السلام کو علم غیب تھا؟(۲) کیا آج کے اولیاء کو بھی علم غیب ہے؟ براہ کرم، قرآن وحدیث سے جواب دیں سورة نمبر ، آیت نمبر ، حدیث کی کتاب کا نام ، صفحہ نمبر ، حدیث نمبر کے ساتھ ۔

    جواب نمبر: 42828

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 62-4/L=1/1435-U علم غیب کے سلسلے میں جمہور علماء امت کا عقیدہ یہ ہے کہ اللہ رب العزت کے سوا غیب کو کوئی نہیں جانتا ، نہ نبی نہ ولی، بہت سی آیات واحادیث اور علماء امت کی تصریحات اس پر دال ہیں، قرآن شریف میں ہے: ”وَعِنْدَہُ مَفَاتِحُ الْغَیْبِ لَا یَعْلَمُہَا اِلَّا ہُو“ (الأنعام: ۵۹) (۲) ”قُلْ لَا اَمْلِکُ لِنَفْسِیْ نَفْعًا وَلَا ضَرًّا اِلَّا مَا شَآءَ اللّٰہُ وَلَوْ کُنْتُ اَعْلَمُ الْغَیْبَ لَاسْتَکْثَرْتُ مِنَ الْخَیْرِ وَمَا مَسَّنِیَ السُّوْءُ“ (الأعراف: ۱۸۸) (۳) ”مَا اَدْرِیْ مَا یُفْعَلُ بِیْ وَلَا بِکُمْ“ (الأحقاف: ۹) (۴) ”قُلْ لَا یَعْلَمُ مَنْ فِیْ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ الْغَیْبَ اِلَّا اللّٰہُ وَمَا یَشْعُرُوْنَ اَیَّانَ یُبْعَثُوْنَ“ (النمل: ۶۵) (۵) ”قُلْ لَا اَقُوْلُ لَکُمْ عِنْدِیْ خَزَآئِنُ اللّٰہِ وَلَا اَعْلَمُ الْغَیْبَ وَلَا اَقُوْلُ لَکُمْ اِنِّیْ مَلَکٌ“ (الأنعام: ۵۰) (۶) ”اِنَّ اللّٰہَ عِنْدَہُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَیُنَزِّلُ الْغَیْثَ وَیَعْلَمُ مَا فِیْ الْاَرْحَامِ وَمَا تَدْرِیْ نَفْسٌ مَاذَا تَکْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِیْ نَفْسٌ بِاَیِّ اَرْضٍ تَمُوْتُ“ (لقمان: ۳۴) وعن عائشة رضی اللہ عنہا قالت من زعم أنہ یخبر بما یکون في غدٍ فقد أعظم علی اللہ الفریة واللہ تعالیٰ یقول: قُلْ لَا یَعْلَمُ مَنْ فِیْ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ الْغَیْبَ اِلَّا اللّٰہُ (مسلم شریف: ۱/۱۵۹) وقال ملا علی القاری: الحاصل أن الأنبیاء لم یعلموا المغیبات من الأشیاء إلا ما أعلمہم اللہ تعالی أحیانًا (شرح فقہ اکبر: ۱۸۵) واضح رہے کہ اللہ رب العزت نے سید الاولین والآخرین صلی اللہ علیہ وسلم کو شانِ نبوت کے لائق اپنی ذات وصفات اورامور اخرویہ سے متعلق اتنے علوم عطا فرمائے کہ دیگر تمام انبیاء وملائکہ اور تمام جن وبشر کے علوم کی حیثیت ایسی ہے جیسے بحر ناپید کنار کے سامنے ایک قطرہ کی ہوتی ہے، مگر یہ سب اللہ رب العزت کے عطا فرمانے سے ہے یہی وجہ ہے کہ اتنے مغیبات کے علم کے باوجود لفظ علم الغیب کہنا آپ کی ذاتِ مقدس کے واسطے جائز نہیں؛ کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا علم غیب ذاتی نہیں ہے بلکہ بتعلیم اللہ تعالی ہے اور علم الغیب اس کو کہتے ہیں جس کا علم ذاتی اور بغیر تعلیم کے ہواور یہ صرف اللہ رب العزت کے ساتھ خاص ہے اسی وجہ سے اللہ رب العزت نے علم الغیب کا اطلاق صرف اپنے لیے کیا ہے، لہٰذا کسی اور کو اس میں شریک کرنا جائز نہیں، جس طرح اللہ کے علاوہ کسی اور کو خالق، رزاق، خدا ومعبود کہنا ممنوع ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند