• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 40122

    عنوان: کیا آپ ؐ سے غلطی ہو سلتی ہے ؟

    سوال: جواب: 38902 (فتوی: 1010-835/B=6/1433) میں آپ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے غلطی نہیں ہو سکتی۔ مگر سنن ابن ماجہ میں ایک حدیث نقل ہے کل بنی آدم خطاء․ وخیر الخطائین التوابون? سنن ابن ماجہ، جلد:سوم، ص:386 حدیث نمبر:4251، اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا سوائے نبیوں اور رسولوں بلکہ تمام آدم علیہ السلام کی اولاد کو خطاکار بتلایا ۔ تمام علماء دین کے نزدیک صلاة قضا کرنا غلطی مانا جاتا ہے اور حدیثوں سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے فجر کی صلاة قضا ہوئی ہے حوالاسنن ابن ماجہ، ،جلد:اول،ص:242، باب نمبر: 10، حدیث نمبر:695 برائے مہربانی یہ بتائیں کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے غلطی ہو سکتی ہے ؟

    جواب نمبر: 40122

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1542-1200/B=8/1433 جمہور امت کا متفق علیہ مسئلہ ہے کہ انبیائے کرام تمام چھوٹے بڑے گناہوں سے معصوم و محفوظ ہوتے ہیں، وہ قوم کے مقتدا بناکر بھیجے جاتے ہیں، اگر ان سے قصداً اس طرح کا گناہ ہوتا رہا تو ان پر سے اعتماد اور اطمینان اٹھ جائے گا، پھر انبیائے کا دین ہی معتبر نہ ہوگا، البتہ نبی سے اجتہادی غلطی اور خطا ونسیان ہوسکتے ہیں، یہ شریعت کی اصطلاح میں گناہ نہیں کہلاتے۔ یہ اللہ کے یہاں قابل عفو ہوتے ہیں۔ فنسي ولم نجد لہ عزما۔ رہی وہ حدیث جو آپ نے ذکر کی ہے کل بني آدم خطاوٴ وخیر الخطائین التوابون یہ حدیث زجر وتوبیخ پر محمول ہے، یعنی یہ محض ڈرانے کے لیے کہا گیا ہے تاکہ نیک لوگ اپنے نیک اعمال پر ناز نہ کرنے لگیں اور اپنے اپنے آپ کو متقی نہ سمجھنے لگیں۔ یہ حقیقت پر محمول نہیں ہے۔ حقیقت میں بہت سے اللہ کے بندے ایسے ہیں جن کے پاس کوئی گناہ نہیں اور وہ بلا حساب کتاب جنت میں داخل ہوں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند