عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 40122
جواب نمبر: 40122
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1542-1200/B=8/1433 جمہور امت کا متفق علیہ مسئلہ ہے کہ انبیائے کرام تمام چھوٹے بڑے گناہوں سے معصوم و محفوظ ہوتے ہیں، وہ قوم کے مقتدا بناکر بھیجے جاتے ہیں، اگر ان سے قصداً اس طرح کا گناہ ہوتا رہا تو ان پر سے اعتماد اور اطمینان اٹھ جائے گا، پھر انبیائے کا دین ہی معتبر نہ ہوگا، البتہ نبی سے اجتہادی غلطی اور خطا ونسیان ہوسکتے ہیں، یہ شریعت کی اصطلاح میں گناہ نہیں کہلاتے۔ یہ اللہ کے یہاں قابل عفو ہوتے ہیں۔ فنسي ولم نجد لہ عزما۔ رہی وہ حدیث جو آپ نے ذکر کی ہے کل بني آدم خطاوٴ وخیر الخطائین التوابون یہ حدیث زجر وتوبیخ پر محمول ہے، یعنی یہ محض ڈرانے کے لیے کہا گیا ہے تاکہ نیک لوگ اپنے نیک اعمال پر ناز نہ کرنے لگیں اور اپنے اپنے آپ کو متقی نہ سمجھنے لگیں۔ یہ حقیقت پر محمول نہیں ہے۔ حقیقت میں بہت سے اللہ کے بندے ایسے ہیں جن کے پاس کوئی گناہ نہیں اور وہ بلا حساب کتاب جنت میں داخل ہوں گے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند