• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 39157

    عنوان: سجدہ تعظیمی كا حكم؟

    سوال: کسی کے سامنے جھکنا یا تصویر کی طرح کھڑا رہنا کفر ہے؟یہ عبارت بہشتی زیور کی ہے پوچھنا یہ ہے کہ اگر کوئی شخص کسی انسان کو سجدہ تعظیمی کرے تو کیا وہ کافر ہو جائے گا یا تعظیماً کسی کے پیروں کو چھونے کے لیے جھکے تو کیا وہ انسان ایسا کرنے سے کافر ہو جائے گا؟ یا تعظیم کے لیے کسی کے سامنے تھوڑا سا جھکے یا رکوع کی شکل بنا لے اور نیت تعظیم کی ہو نہ بلکہ عبادتاً جھکنا ہوتو کیا ایسا کرنے سے وہ کافر ہو جائے گا؟اور تصویر کی طرح کھڑا رہنے سے کیا مراد ہے؟ کیو ں کہ فوجی بھی اپنے افسران کے سامنے ساکت کھڑے رہتے ہیں تو کیا یہ کفر ہے؟

    جواب نمبر: 39157

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1149-183/B=6/1433 حدیث شریف میں آیا ہے کہ اگر اللہ کے سو اکسی اور کے لیے سجدہ جائز ہوتا تو میں عورتو ں کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہروں کو سجدہ کیا کریں، ہمیں مسجود ومعبود صرف اللہ کو ہی سمجھنا چاہیے، پچھلی شریعت میں جائز تھا، مگر ہماری شریعت میں ممنوع ہوگیا، یاغیرقوموں کا جو رواج ہے وہ بھی ہماری شریعت میں ممنوع ہے، ہمارے یہاں وحدانیت اور عبادة و اطاعت محض اللہ کے لیے ہونے کا بہت اہتمام ہے، ایسا کوئی فعل جس سے کفر کی مشابہت ہوتی ہے اسے بھی منع کیا گیا ہے، کسی کے سامنے جھکنا یا تصویر کی طرح کھڑا رہنا یعنی اسے اپنا مسجود کے لائق سمجھ کر اس کے سامنے کھڑا رہنا، یا سجدہٴ تعظیمی کرنا یہ بھی ایک قسم کی غیر اللہ کی پرستش ہے اور فعل کفر کے مشابہ ہے، اس لیے ان امور سے بھی منع کیا گیا ہے، اگر کوئی کسی کے سامنے اس کی عبادت کرنے کی نیت سے اس کو سجدہ کرتا ہے یا رکوع کرتا ہے تو ظاہر ہے کہ یہ صریح کفر ہے۔ اگر کوئی شخص اپنے والدین، اپنے استاذ یا اپنے پیر کے قدموں کو چھونے کے لیے جھکے تو یہ کفر نہ ہوگا، اسی طرح فوجی جو اپنے افسروں کے سامنے ساکت کھڑے رہتے ہیں یہ بھی کفر نہ ہوگا۔ اگر کوئی تھوڑا سا تعظیماً کسی کے لیے جھکے تو یہ بھی کفر نہ ہوگا؛ لیکن یہ سب ممنوع ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند