• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 39011

    عنوان: قبر کو سجدہ

    سوال: کیا قبر کو سجدہ کرنا شرک ہے؟ اگر ایک بندہ قبر کو سجدہ کرے تو کیا وہ شرک کر رہا ہے؟ میں نے ایک مولوی سے سنا کہ اگر قبر کو سجدہ تعظیمی ہو تو یہ شرک نہیں ہے بلکہ گناہ ہے، اور مولوی صاحب نے کہا کہ تعظیمی سجدہ پہلے جائز ہوتا تھا۔ مولوی صاحب نے مثال میں حضرت آدم کا ذکر کیا، پر کیا یہ مِثال تعظیمی سجدے کو شرک نہیں بلکہ گناہ ثابت کرنے کے لئے کافی ہے؟ پہلے امتوں میں تو بہت سے چیزیں جائز تھی تو کیا اس کو جواب بنا کر ہم تعظیمی سجدے کو گناہ ثابت کر سکتے ہیں؟ اور زیادہ تر لوگ تو قبر کو سجدہ تعظیمی ہی کر رہے ہیں، یہاں تک اور ان کے ذہن میں یہ خیال ہی نہیں آتا کہ وہ شرک کر رہے ہیں بلکہ وہ اس کو ثواب سمجھتے ہیں؟ تو اس کیس میں ہم کس طرح شرک اور گناہ میں فرق کر سکیں گے؟ کیا جو بھی بندہ تعظیمی سجدہ کرے اس کو ہم مشرک قرار دیں؟

    جواب نمبر: 39011

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1121-182/B=6/1433 اسلام میں اللہ کے سوا کسی کے لیے اپنا ماتھا ٹیکنا جائز نہیں ہے، مسجود ومعبود ہونے کے لائق صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے، قبر پر سجدہ کرنے والے عموماً بد عقیدہ ہوتے ہیں وہ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ ہم جو کچھ بھی خواجہ سے (مثلاً) مانگیں گے ہم کو مل جائے گا انھیں حاجت روا اور مشکل کشا تصور کرتے ہیں۔ یوں کہئے انھیں بھی خدا کا درجہ دیتے ہیں، ایسے لوگوں کا سجدہ تو شرک کے ہی مشابہ ہے۔ اور جو لوگ یہ عقیدہ فاسدہ نہیں رکھتے محض احتراماً جھکتے ہیں یہ گناہ کی بات ہے۔ پچھلے انبیائے کرام کے زمانہ کی مثال دینا درست نہیں کیونکہ ہماری شریعت نے آکر پچھلی تمام شریعتوں کو منسوخ کردیا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند