عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 37950
جواب نمبر: 37950
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 109-109/N=5/1433 تمام اہل السنت والجماعت کے نزدیک حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے قبر مبارک میں حیات ثابت ہے اور علمائے دیوبند کا بھی یہی عقیدہ ہے اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص میری قبر کے پاس حاضر ہوکر درود پڑھتا ہے تو اُسے میں خود سنتا ہوں اور جو دور سے پڑھتا ہے تو وہ مجھ تک پہنچایا جاتا ہے، الحاصل سوال میں مذکور شخص کا اعتقاد وقول ہرگز خلاف شرع نہیں بلکہ مطابق شرع ہے قال العلامة السہارنفوري فی المہند علی المفند (في جواب السوٴال الخامس: ۴۳-۴۴) عندنا وعند مشایخنا حضرة الرسالة صلی اللہ علیہ وسلم حي في قبرہ الشریف وحیاتہ صلی اللہ علیہ وسلم دنیویة من غیر تکلیف وہي مختصة بہ صلی اللہ علیہ وسلم وبجمیع الأنبیاء صلوات اللہ علیہم والشہداء لا برزخیة کما ہي حاصلة لسائر ا لموٴمنین بل لجمیع الناس کما نص علیہ العلامة السیوطي في رسالتہ إنباء الأذکیاء بحیاة الأنبیاء․․․ إھ وعن أبي ہریرة رضي اللہ عنہ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: من صلی علي عند قبري سمعتہ ومن صلی علي نائبا أبلغتہ رواہ البیہقي في شعب الإیمان (مشکاة المصابیح: کتاب الصلاة باب الصلاة علی النبي صلی اللہ علیہ وسلم وفضلہا، الفصل الثالث، ص:۸۷)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند