• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 36749

    عنوان: کچھ لوگ ہمیں تنگ کرتے ہیں کہ امام ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ، اللہ کے عرش پہ ہونے کے قائل تھے؟براہ کرم، اس پر روشنی ڈالیں۔

    سوال: کچھ لوگ ہمیں تنگ کرتے ہیں کہ امام ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ، اللہ کے عرش پہ ہونے کے قائل تھے؟براہ کرم، اس پر روشنی ڈالیں۔

    جواب نمبر: 36749

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 427=188-3/1433 جمیع ما ذکر فی القرآن من ذکر الوجہ والید والنفس والعین وکذا قولہ الرحمن علی العرش استوی فہو أي ما ذکر صفات بلاکیف (شرح فقہ اکبر: ۴۴)، اللہ تعالیٰ کے لیے یہ تمام چیزیں ثابت ہیں اس طرح کہ اس کی کیفیت کو نہیں بتایاجاسکتا، اللہ تعالیٰ کا عرش پر استوی معلو م ہے، آیات قطعیہ کے ذریعے ثابت ہے، اس کی کیفیت کیا ہے؟ مخلوقات کی کیفیت کی طرح سے نہیں ہے، لیس کمثلہ شيء مخلوقات کی کیفیت کی نفی کے ساتھ اس کی کیا کیفیت ہے اس کو کوئی نہیں بتاسکتا ہے اور اس کے اندر اشتغال جائز نہیں، ولم یجوزوا الاشتغال بذلک ویفوض امر علمہ إلی اللہ وینزہ عن مشابہة صفات ا لمحدثة قال الإمام الأعظم في کتابہ الوصیة نقر بأن اللہ علی العرض الستوی من غیر أن یکون لہ حاجة إلیہ و استقرار علیہ ہو الحافظ للعرض وغیر العرش امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ عرض پر قائل ہونے کے ساتھ ساتھ اس کی کیفیت کیا ہے، اس سے لاعلمی کا اظہا رکیا ہے، استوی علی العرش کے سلسلے میں سلف کا یہی مسلک ہے، اس سلسلے میں بڑی عمدہ بات امام مالک رحمہ اللہ نے فرمائی ہے، اس کو یہاں نقل کیا جاتا ہے۔ قال الإمامم مالک رحمہ اللہ أن معناہا معلوم الکیف مجہول والإیمان بہا واجب والسوٴال عنہا بدعة․ (عقیدة الطحاوي: ۶۷)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند