• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 36480

    عنوان: الٰہ کی تعریف

    سوال: الٰہ کی تعریف کے حوالے سے ایک تحریر کا کچھ حصّہ پیش کررہا ہوں، اِسے پڑھ کر ارشاد فرمادیجئے کہ آیا یہ بات دُرست ہے یا اِس میں کوئی شرعی غلطی ہے؟ معبود اُسے کہتے ہیں جو کسی کا محتاج نہ ہو۔ اُسے کسی کی احتیاج نہ ہو، سب سے بے نیاز و غنی و بے پراہ ہو۔ جس کیلئے بھی غنائے ذاتی کو تسلیم کیا گیا گویا اُسے معبود مان لیاگیا۔ اب ایسا کسی کو مان کر پھر اُس کیلئے عاجزی اختیار کرتے ہوئے کیا جانے والاہر فعل عبادت ہے۔ اِس عجز کے ساتھ خواہ ندا کی جائے ، قیام کیا جائے یا سجدہ ،طواف کیا جائے یا قربانی ، اُس کے کسی بھی حکم پر عمل پیرا ہواجائے ہر بات عبادت کہلائے گی۔ یہی لااِلٰہ الااللہ کا مفہوم ہے کہ اللہ کے سوا ایسا کوئی نہیں جو سب سے بے نیاز ہو، اِسی بے نیازی کی وجہ سے وہی الٰہ ہونے کا مستحق ہے اُس کے سوا کوئی الٰہ نہیں ایک اُسی کی ذات ہے جو سب سے بے نیاز ہے، اُسے کسی کی حاجت نہیں ، نہ اپنا وجود قائم رکھنے میں نہ کسی کو وجود بخشنے میں۔ سب کی مشکلیں حل کرنے والاوہی واحدِ حقیقی ہے۔ اُس سے بے نیاز ہوکر کوئی نبی ہو یا ولی، پیر ہو یا امام مدد کرنا تو درکنار اپنا وجود بھی قائم نہیں رکھ سکتے۔

    جواب نمبر: 36480

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 285=191-2/1433 ”الٰہ“ کی تعریف کے سلسلے میں یہ تحریر مجموعی اعتبار سے قریب قریب صحیح ہے، صرف صاحب تحریر کے یہ الفاظ ”اس کے لیے عاجزی اختیار کرتے ہوئے کیا جانے والا ہرفعل عبادت ہے“ قابل ترمیم ہے؛ اس لیے کہ اس کے لیے عاجزی اختیار کرتے ہوئے کیا جانا فعل اسی وقت عبادت بنے گا جب وہ فعل قرآن وحدیث میں بتلائے ہوئے طریقے کے مطابق ہو اور وہاں کوئی مانع موجود نہ ہو، الغرض یہ عبارت علی الاطلاق صحیح نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند