• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 35711

    عنوان: نظر کا لگ جانا

    سوال: بعض لوگ نظر کے لگ جانے کا یقین کرتے ہیں اور بعض لوگ نہیں کرتے، کیا نظر کا لگنا حق ہے؟ اور اگر ہے تو اس سے بچاوٴ کیسے کیا جاسکتا ہے؟ اور اگر نظر لگی ہو تو اس کا اثر کیسے ختم کیا جاسکتا ہے؟

    جواب نمبر: 35711

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 4=1/1/1433 نظر کا لگ جانا حق ہے، العین حق ایک حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کوئی چیز تقدیر پر سبقت لے جاتی تو نظر کا لگنا ہے۔ اسی طرح دوسری حدیثوں میں نظر لگنے کی صورت میں رُقیہ (تعویذ) کی اجازت دی گئی ہے اور ایک حدیث میں فرمایا کیا کہ کسی پسندیدہ چیز کو دیکھنے کے وقت بارک اللہ اور ماشاء اللہ کہہ دیا کرو تاکہ نظر بد سے حفاظت رہے۔ ایک حدیث میں ان کلمات کا پڑھنا نظر بد سے حفاظت کے لیے بتلایا گیا ہے: أعوذ بکلمات اللہ التامات من غضبہ وعقابہ وشر عبادہ ومن ہمزات الشیاطن وأن یحضرون، عبد اللہ ابن عمرو رضی اللہ عنہ اپنے بالغ بچوں کو مذکورہ دعا سکھادیتے تھے تاکہ وہ خود پڑھ کر دم کرلیں اور نابالغ بچوں کے لیے تعویذ لکھ کر گلے میں ڈالدیتے تھے (مشکاة: ۲۱۷) بعض بزرگوں سے اس آیت کا پڑھنا نظر بد سے حفاظت کے لیے منقول ہے۔ وَاِنْ یَکَادُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَیُزْلِقُوْنَکَ بِاَبْصَارِہِمْ لَمَّا سَمِعُوْا الذِّکْرَ۔ (الآیة)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند