• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 35704

    عنوان: نبیکے واسلسے مگ سکتے ہے کیا

    سوال: کیا ہم اپنے نبی کے وسیلے سے اللہ سے مانگ سکتے ہیں۔ آپ کے ایک فتوی میں بتایا گیا تھا کہ حضرت کے ایک خادم جو تہجد میں وضو کا لوٹا مسواک وغیرہ دیا کرتے تھے، ایک دن حضرت نے خوش ہوکر فرمایا مانگ کیا مانگتا ہے، انھوں نے کہا جنت میں آپ کا ساتھ، کیا یہ صحیح ہے۔ اگر صحیح ہے تو کیا ہم حضرت سے مانگ سکتے ہیں۔

    جواب نمبر: 35704

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 2109=347-1/1433 جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلے سے اللہ سے مانگ سکتے ہیں، عندنا وعند مشائخنا - رحمہم اللہ تعالی- یجوز التوسّل في الدعوات بالأنبیاء والصالحین من الأولیاء والشہداء والصدیقین في حیاتہم وبعد وفاتہم بأن یقول: اللہم إني أتوسل إلیک بفلان أن تجیب دعوتي وتقضي حاجتي إلی غیر ذلک (المہند علی المفند، الجواب عن السوال الرابع) یہ حدیث جس کاآپ نے حوالہ دیا صحیح ہے، مسلم شریف میں درج ذیل الفاظ کے ساتھ مروی ہے: عن أبي سلمة ربیعة بن کعب الأسلمي قال: کنت أبیت مع رسول اللہ - صلی اللہ علیہ وسلم- فأتیتہ بوضوئہ وحاجتہ فقال ”سل“ فقلت: أسألک مرافقتک في الجنة، قال: أو غیر ذلک، قلت: ہو ذلک قال: فأعني علی نفسک بکثرة السجود، لیکن حضور کے ”مانگ تو کیا مانگتا ہے“ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ میں اللہ سے اس کی خصوصی سفارش کروں گا، نیز یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کی بات ہے، بعد الموت کو اس پر قیاس کرنا صحیح نہیں ہے؛ اس لیے براہ راست حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے مانگنا درست نہیں، ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلے سے مانگ سکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند