• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 35703

    عنوان: تقدیر کیا ہے اور نصیب کیا ہے اس کی قسمیں کونسی ہیں؟

    سوال: (۱) تقدیر کیا ہے اور نصیب کیا ہے اس کی قسمیں کونسی ہیں؟ (۲) کیا انسان کے پیدا ہونے سے پہلے اس کی تقدیر لکھی جاچکی ہے؟ اگر ہاں تو کیا کیا لکھاجاچکا ہے؟ (۳) جو لکھا جا چکا ہے اس میں سے کیا کیا بدلا جاسکتا ہے اور کیسے؟ (۴) بچہ نیک ہوگا یا بد، ایمان پر مرے گا یا بے ایمان، اس کی روزی کتنی ہے یہ لکھا گیا ہے کیا؟ اگر ہاں، تو اللہ قرآن میں فرماتے ہیں کہ کسی پر بھی دھاگے برابر بھی ظلم نہیں ہوگا۔ اگر سب پہلے ہی لکھا گیا ہے تو اگر کوئی انسان برے کام کرتا ہے تو وہ اس کے تقدیر میں لکھا تھا تبھی اس نے کیا پھر وہ گناہ گار کیسے ہوا۔ اگر ایمان پر مرے گا یا بے ایمان یہ لکھا گیا ہے تو ہم ایمان کو بچانے کی محنت اور جدو جہد کرکے اللہ کے لکھے کو بدل سکتے ہیں کیا؟ مہربانی کرکے ہر سوال کا جواب تفصیل سے اور قرآن و حدیث کے حوالہ کے ساتھ دیں۔ اور اس میں کچھ سوال غیر قوم کے میرے آفس کے ساتھیوں نے پوچھے ہیں۔ جواب ایسا ہو کہ غیر ایمان والے بھی مطمئن ہوجائیں۔

    جواب نمبر: 35703

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 2113=1280-1/1433 تقدیر کی حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے علم محیط کی بنا پر آئندہ جو کچھ ہونے والا ہے، اس کو پہلے ہی لوحِ محفوظ میں لکھ دیا ہے اور بندے کو مجبورِ محض بھی نہیں بنایا بلکہ اس کو کسب واختیار بھی دیا ہے، اب اگر کوئی انسان برا کام کرتا ہے تو اس وجہ سے نہیں کہ اللہ تعالیٰ پہلے ہی اس کے بارے میں اس کا فیصلہ فرماچکے ہیں؛ بلکہ آئندہ وہ ایسا کرے گا، اس لیے اللہ نے پہلے ہی اس کو لکھ دیا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم کے سامنے جب تقدیر کی حقیقت بیان فرمائی تو صحابہ نے فرمایا: کیا ہم عمل کرنا چھوڑدیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں تم عمل کرتے رہو، ہرآدمی کا عمل اس کو فائدہ پہنچائے گا۔ باقی یہ مسئلہ تقدیر ہے اس میں غور وخوش کرنے اور بحث وتفتیش کی اجازت نہیں، القدر سر من أسرار اللہ لم یطلع علیہ ملکًا مقربًا ولا نبیًا مرسلاً لا یجوز الخوض فیہ والبحث عنہ بطریق العقل․ شرح السنة: ۱/۱۴۱۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند