عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 35703
جواب نمبر: 35703
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 2113=1280-1/1433 تقدیر کی حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے علم محیط کی بنا پر آئندہ جو کچھ ہونے والا ہے، اس کو پہلے ہی لوحِ محفوظ میں لکھ دیا ہے اور بندے کو مجبورِ محض بھی نہیں بنایا بلکہ اس کو کسب واختیار بھی دیا ہے، اب اگر کوئی انسان برا کام کرتا ہے تو اس وجہ سے نہیں کہ اللہ تعالیٰ پہلے ہی اس کے بارے میں اس کا فیصلہ فرماچکے ہیں؛ بلکہ آئندہ وہ ایسا کرے گا، اس لیے اللہ نے پہلے ہی اس کو لکھ دیا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم کے سامنے جب تقدیر کی حقیقت بیان فرمائی تو صحابہ نے فرمایا: کیا ہم عمل کرنا چھوڑدیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں تم عمل کرتے رہو، ہرآدمی کا عمل اس کو فائدہ پہنچائے گا۔ باقی یہ مسئلہ تقدیر ہے اس میں غور وخوش کرنے اور بحث وتفتیش کی اجازت نہیں، القدر سر من أسرار اللہ لم یطلع علیہ ملکًا مقربًا ولا نبیًا مرسلاً لا یجوز الخوض فیہ والبحث عنہ بطریق العقل․ شرح السنة: ۱/۱۴۱۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند