عنوان: اگر کوئی شخص یہ عقیدہ رکھے کہ حضور صلاة وسلام کو جو علم غیب عطاکیا گیاتھا وہ عطائی تھا مطلب اللہ تعالی کی طرف سے تھا ۔ اور ہمیں نہیں معلوم کہ حضور کو کتنا علم عییب دیا گیاتھا ، لیکن جو بھی دیا گیاوہ اللہ تعالی کی طرف سے تھا تو کیا یہ عقیدہ رکھنا ٹھیک ہے؟ اورکیا ایسے شخص سے نکاح ہوسکتاہے؟ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔
سوال: اگر کوئی شخص یہ عقیدہ رکھے کہ حضور صلاة وسلام کو جو علم غیب عطاکیا گیاتھا وہ عطائی تھا مطلب اللہ تعالی کی طرف سے تھا ۔ اور ہمیں نہیں معلوم کہ حضور کو کتنا علم عییب دیا گیاتھا ، لیکن جو بھی دیا گیاوہ اللہ تعالی کی طرف سے تھا تو کیا یہ عقیدہ رکھنا ٹھیک ہے؟ اورکیا ایسے شخص سے نکاح ہوسکتاہے؟ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔
جواب نمبر: 3516801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(م): 1709=1709-11/1432
مذکورہ عقیدہ رکھنا ٹھیک ہے، جو شخص ایسا عقیدہ رکھے اس کا نکاح درست ہے۔