عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 3339
کبھی انسان کے منہ سے کوئی ایسی بات نکل جاتی ہے جس کی وجہ سے وہ مسلم نہیں رہتاہے، لیکن اسے پتہ بھی نہیں چلتا ہے جب کہ وہ کلمہ بھی روز پڑھتا ہی اور جو بات اس کے منہ سے نکلتی ہے اس پر اصرار بھی نہیں کرتا ہے تو ایسی صورت میں اس کے نکاح کا کیا حکم ہے؟ کیا اسے تجدید نکاح کی ضرورت ہوگی یا نہیں؟
کبھی انسان کے منہ سے کوئی ایسی بات نکل جاتی ہے جس کی وجہ سے وہ مسلم نہیں رہتاہے، لیکن اسے پتہ بھی نہیں چلتا ہے جب کہ وہ کلمہ بھی روز پڑھتا ہی اور جو بات اس کے منہ سے نکلتی ہے اس پر اصرار بھی نہیں کرتا ہے تو ایسی صورت میں اس کے نکاح کا کیا حکم ہے؟ کیا اسے تجدید نکاح کی ضرورت ہوگی یا نہیں؟
جواب نمبر: 3339
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 334/ ب= 299/ ب
سبقت لسانی اور غلطی سے اگر کوئی کلمہٴ کفر زبان سے نکل جائے تو اس سے کہنے والا گنہگار بھی نہیں ہوتا کافر ہونا تو بہت بعید ہے، البتہ استغفار کرے اور آئندہ ایسی بے پروائی سے بچے، تجدید ایمان کی ضرورت نہیں ہے۔ اور نہ ہی تجدید نکاح کی ضرورت ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند