• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 32710

    عنوان: اس طرح سے کہنا درست ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم پردہ فرماگئے ہیں؟

    سوال: (۱) چونکہ ہر نفس کو موت کا مزہ چکھنا ہے اور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی موت آئی ہے اس طرح سے کہنا صحیح ہے؟ اگر صحیح ہے تو بہت سارے لوگوں کا؟ (۲) اس طرح سے کہنا درست ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم پردہ فرماگئے ہیں؟ (۳) جہاں تک ہمیں معلوم ہے کہ اگر ہم” پردہ فرماگئے“ بولتے ہیں تو اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ روح قبض نہیں ہوئی، کیا میں” پردہ فرمانے“ کا مطلب صحیح سمجھ رہا ہوں ؟ نہیں تو پھر اس کا مطلب کیا ہے؟ (۴)ہم کس نیت کے ساتھ ” پردہ فرماگئے “ بول سکتے ہیں اور کس نیت کے ساتھ نہیں بول سکتے ہیں؟ براہ کرم، اس کی وضاحت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 32710

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 1274=802-7/1432 (۱) دیناوی حیاتِ طیبہ پر وفات وموت کا طاری ہونا یہ حقیقت ہے، تاہم قبر شریف میں جسدِ مطہر سے روحِ مبارک کا تعلق اور اتصاف قائم رہنا بھی حقیقہٴ واقعیہ ہے، اور یہ اتصال اس درجہ کا ہے کہ دنیاوی حیاتِ طیبہ سے ادراکات میں بہت بڑھا ہوا ہے، الغرض قبر شریف میں آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی حیاتِ مبارکہ کا اعلیٰ افضل واکمل ہونا نصوص سے ثابت ہے، اس تفصیل کے پیش نظر یہ تعبیر کہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم دنیا سے پردہ فرماگئے، ادب واحترام کے زیادہ قریب ہے، اگرچہ پہلی تعبیر بھی غلط نہیں ہے۔ (۲) (۳) (۴) کے جواب کی الگ الگ حاجت نہ رہی اور امید ہے کہ اب کچھ اشکال بھی نہ رہے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند