عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 32640
جواب نمبر: 32640
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 1070=899-8/1432 اللہ کے جو بندے اللہ کی ذات وصفات پر یقین رکھتے ہیں، شیطان ان کو ورغلانے اور بہکانے میں لگا رہتا ہے، وہ فریب کاری کے ذریعہ انسان کے نیک عمل اور اچھے کاموں میں رکاوٹ اور تعطل پیدا کرنے کی سعی کرتا ہے، پہلے تو شیطان اللہ کی مخلوقات اور موجودات کے بارے میں وسوسہ اندازی کرتا ہے، مثلاً فکر وخیال میں یہ بات ڈالتا ہے کہ انسان کا وجود کس نے بنایا، یہ زمین و آسمان کی تخلیق کس کا کارنامہ ہے؟ یہ سلسلہٴ سوال دراز ہوکر ذاتِ باری تک پہنچ جاتا ہے، اور وسوسہ شیطانی دل ودماغ سے یہ سوال کرتا ہے کہ جب یہ زمین وآسمان اور ساری مخلوقات اللہ کی پیدا کردہ ہیں تو پھر خود اللہ کو کس نے پیدا کیا وغیرہ، حدیث شریف میں آتا ہے کہ جوں ہی یہ وسوسہ پیدا ہو اسی وقت أعوذ باللہ من الشیطان الرجیم اور آمنتُ باللہ و رُسُلِہ پڑھنا چاہیے، اور اپنے ذہن سے اس فاسد خیال کو جھٹک دینا چاہیے تاکہ وسوسہ شیطانی کا سلسلہ منقطع ہوجائے، مجلس بھی بدل دینی چاہیے یعنی جس جگہ بیٹھے یا لیٹے ہوں وہاں سے فوراً ہٹ جائے کسی دوسری جگہ جاکر کسی اور کام اورمشغلہ میں لگ جائے اس طرح انسان شیطانی وساوس کے خطرات سے بچ سکتا ہے۔ جب آپ کو وسوسہ آیا کرے تو آپ مذکورہ بالا طریقہ اختیار کریں، ان شاء اللہ وسوسہ کا سلسلہ ختم ہوجائے گا۔ سونگھنے کا تعلق مادیات سے ہے، اور اللہ تعالیٰ کی ذات مادیات سے منزہ اور پاک ہے۔ (۲) اس طرح کے وسوسہ پر نہ کوئی موٴاخذہ ہے اور نہ کسی نقصان کا اندیشہ، اس کو اللہ تعالیٰ نے معاف قرار دیا ہے، ہاں اگر وہ برا خیال وسوسہ کی حد سے آگے بڑھ کر زبان یا عمل سے ظاہر ہوجاتا ہے تو پھر نقصان کا اندیشہ ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند