• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 32338

    عنوان: ہاروت و ماروت اور جادو

    سوال: ہاروت اور ماروت کے بارے میں مجھے کسی نے کہا ہے کہ وہ فرشتے تھے اور بدعنوانی کے خلاف لوگوں کو وارننگ دینے کے بھیجے گئے تھے۔ انٹرنیٹ میں ایک کتاب پڑھ رہا ہوں جو کسی نے مجھے بھیجی ہے، مصنف مکمل طورپر ہاروت ماروت کیخیال کی تردید کررہے ہیں کہ وہ فرشتے تھے، اپنی بات کی تائید میں قرآن حدیث سے حوالے دئیے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا صحیح بات کیا ہے؟امید ہے کہ آپ اس معاملہ میری مدد کریں گے۔ (۱) کسی پر جن کا اثر ہو تو اس سلسلے میں مختلف مسالککا کیا عمل ہے؟(۲) تعویذ اور سحرکے بارے میں عمل کرنا اور تعویذ لکھنا مسالک کی روشنی میں کاسا ہے؟براہ کرم، اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 32338

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 1091=631-6/1432 صحیح بات یہی ہے کہ وہ دونوں فرشتے تھے اور لوگوں کی ابتلاء وآزمائش کے لیے بھیجے گئے تھے، جیسا کہ آیت قرآنی وَمَا اُنْزِلَ عَلَی الْمَلَکَیْنِ بِبَابِلَ ہَارُوْتَ وَمَارُوْتَ (الآیة) بقرہ: ۱۰۲) سے ظاہر ہے۔ ہاروت ماروت کے حوالے سے بہت سی ایسی بے سند روایات بھی نقل کی جاتی ہیں جن میں ان کی طرف ایسی باتیں منسوب کی گئی ہیں جو مَلَکیت (فرشتے ہونے) کے منافی ہیں، مثلاً شراب پینا، قتل کرنا وغیرہ یہ سب روایتیں موضوع، اسرائیلی ہیں۔ (تفسیر کبیر) ہرکس وناکس کی کتابیں جو اعتقادات وعبادات پر مشتمل ہوں پڑھنے سے اعتقاد واعمال میں کمزوری ہوتی ہے، اس لیے اس سے احتراز کرنا ضروری ہے۔ آپ دینی معاملات میں کسی معتبر، مستند عالم دین کی کتابوں کا مطالعہ کریں۔ (۲) مسالک سے آپ کی مراد کیا ہے؟ (۳) جن اور شیاطین کو بھگانے کے لیے آیاتِ قرآنیہ اور احادیث مبارکہ میں منقول دعاوٴں سے علاج کرنا جائز ہے اور اس پر اجرت بھی حلال ہے، البتہ کفریہ کلمات پر مشتمل رقیہ منتر ناجائز وحرام ہیں۔ یا جن الفاظ کے معانی معلوم نہ ہوں ان سے بھی بچنا ضروری ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند