• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 31715

    عنوان: میرے ماموں نے اپنی بیٹی رافضی خاندان میں دی ہے، میرے منع کرنے کے باوجود وہ کہتے ہیں کہ لڑکا رافضی نہیں ہے، حالانکہ لڑکا بالکل رافضی ہے تو کیا اب یہ نکاح درست ہے؟

    سوال: میرے ماموں نے اپنی بیٹی رافضی خاندان میں دی ہے، میرے منع کرنے کے باوجود وہ کہتے ہیں کہ لڑکا رافضی نہیں ہے، حالانکہ لڑکا بالکل رافضی ہے تو کیا اب یہ نکاح درست ہے؟ الحمد للہ،میں دیوبندی ہوں، تابع سنت ہوں اور تبلیغی جماعت سے تعلق رکھتاہوں۔ اب پھر میرے ماموں اپنی دوسری بیٹی کو بھی اسی خاندا ن میں دینے کے بات کررہے ہیں۔ میں کوشش میں ہوں کہ ، ان شاء اللہ، یہ رشتہ نہ ہو پائے ۔ اگر یہ رشتہ ہوجاتاہے تو کیا ہم اس شادی میں شرکت کرسکتے ہیں اور کیا اآئندہ ماموں کے خاندان سے معاشرتی تعلق رکھ سکتے ہیں؟ براہ کرم، اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 31715

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 967=225-6/1432 رافضیوں کے عقیدے گمراہی پر مشتمل ہونے کے ساتھ گمراہ کن بھی ہیں؛ اس لیے کسی سنی العقیدہ مسلمان لڑکی کا نکاح رافضی کے یہاں نہیں کرنا چاہیے۔ اگر رافضی کا عقیدہ کفریہ ہوا، مثلاً ائمہ کو معصوم مانناوحی کے پہنچانے میں حضرت جبرئیل علیہ السلام سے غلطی ہوجانا، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر تہمت لگانا وغیرہ تو ایسا شخص کافر مرتد ہے، سنی العقیدہ مسلمان لڑکی کا نکاح اس کے ساتھ جائز ہی نہیں۔ آپ اپنے چچا کو سمجھائیں اگر لڑکے کا عقیدہ کفریہ نہ بھی ہو تو بھی اس سے نکاح کرنا اپنی لڑکی اوراس کی اولاد کے دین کو برباد کرنا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند