• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 30219

    عنوان: میں اس سوال کے بارے میں بہت سوچتاہوں اور بہت پریشان ہوتاہوں کہ عذاب قبر برحق ہے، ایک شخص حضرت آدم علیہ السلام کے وقت کا فوت ہوا ہے اور اس کو عذاب قبر ہورہا ہے اس کے گناہوں کی وجہ سے اور ایک شخص قیامت کی صبح مرتاہے، یہ بھی گناہ گار ہے ا س کو عذاب قبر کیسے ہوگا؟ میرے ذہن میں یہ بات کئی دفعہ آتی ہے۔ براہ کرم، اس کا جواب دے کر رہنمائی فرمائیں۔ کیا جو پہلے آدمی فوت ہوا ہے اس کو عذاب قبر اتنا ہوا ہے اور جو قیامت کی صبح فوت ہوا ہے اس کو عذاب قبر کیسے ہوگا؟

    سوال: میں اس سوال کے بارے میں بہت سوچتاہوں اور بہت پریشان ہوتاہوں کہ عذاب قبر برحق ہے، ایک شخص حضرت آدم علیہ السلام کے وقت کا فوت ہوا ہے اور اس کو عذاب قبر ہورہا ہے اس کے گناہوں کی وجہ سے اور ایک شخص قیامت کی صبح مرتاہے، یہ بھی گناہ گار ہے ا س کو عذاب قبر کیسے ہوگا؟ میرے ذہن میں یہ بات کئی دفعہ آتی ہے۔ براہ کرم، اس کا جواب دے کر رہنمائی فرمائیں۔ کیا جو پہلے آدمی فوت ہوا ہے اس کو عذاب قبر اتنا ہوا ہے اور جو قیامت کی صبح فوت ہوا ہے اس کو عذاب قبر کیسے ہوگا؟

    جواب نمبر: 30219

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ):526=349-3/1432

    جو چیز بالکل سوچنے کی نہ ہو جب اس کو بہت سوچیں گے تو بہت پریشانی کا ہونا بھی ظاہر ہے، پہلی بات تو یہ ہے کہ عذابِ قبر سب گناہ گاروں کو نہیں ہوتا بلکہ بعض عُصاة موٴمنین کو ہوتا ہے، دوسری بات یہ ہے کہ جن موٴمنین کو ہوتا ہے ان کے حق میں عذاب کے موقوف ہونے کے اسباب بہت ہیں، یہ اللہ پاک کا غیبی نظام ہے، رمضان المبارک کی برکات سے لاکھوں بلکہ کروڑوں سے عذابِ قبر ہٹادیا جاتا ہے، ایصالِ ثواب کی برکت سے موقوف ہوجانا ثابت ہے، اولاد کی دعاء واعمال صالحہ سے عذابِ قبر دفع ہوجاتا ہے، زندوں کے دعاء وصدقات کے نتیجہ میں، اللہ پاک عذاب کو ہٹادیتا ہے، اس سے بھی بڑھ کر صرف عذاب کے ہٹنے اور موقوف ہونے تک ہی محدود نہیں بلکہ کریم آقا مغفرت فرماکر نعمائے جنت سے بھی سرفراز فرمادیتا ہے، جو مسلمان اپنے بچوں کو حفظِ قرآن کراتے ہیں، علم دین سے آراستہ کرتے ہیں، دینی تعلیم وتربیت سے سرفراز کراتے ہیں، ان بچوں کے طفیل میں نہ صرف والدین بلکہ بے شمار افراد کو عذاب قبر وعذابِ جہنم سے چھٹکارہ ہی حاصل نہیں ہوتا بلکہ بڑی بڑی نعمتوں سے نواز کر آخرت کا اعزاز واکرام عطا کیا جاتا ہے، وغیر ذلک
    ایک شخص آدم علیہ السلام کے زمانہ سے قبر کے عذاب میں مبتلا رہا اور ایک قیامت کی صبح میں مرا، اُس کو قبر ہی سے سابقہ نہ پڑا، غالباً آپ کی سوچ یہ ہوتی ہوگی کہ پہلے شخص کے ساتھ ناانصافی ہوئی، حالانکہ ایسا نہیں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ قیامت اشرارِ امت پر قائم ہوگی اور ان اشرار کو عذابِ قبر سے گذارے بغیر عذابِ جہنم سے سابقہ پڑے گا تو فی الجملہ پہلے شخص پر عذاب میں تخفیف کا موجب، قرآن شریف میں ہے: وَلَعَذَابُ الْآخِرَةِ اَکْبَرُ ہلکے عذاب (عذابِ قبر) سے گذر کر عذابِ اکبر کی تکلیف کم ہونا ظاہر ہے، بہتر یہ ہے کہ آپ کثرت سے تلاوت کیا کریں، اور حیات المسلمین، جزاء الاعمال، فضائل اعمال، مرنے کے بعد کیا ہوگا؟ کا مطالعہ کرتے رہیں۔ 


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند