• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 2965

    عنوان: کیا ایسی کوئی حدیث ہے  جس میں امت کے ۷۳ فرقوںمیں بٹنے کا ذکر ہو؟ اور ۷۲ فرقے کیا ہمیشہ کے لیے جہنم میں جائیں گے؟

    سوال:

    آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ میر ی امت ۷۳/ فرقوں میں بٹ جائے گی جس میں سے صرف ایک فرقہ جنتی ہوگااور باقی ۷۲/ فرقے جہنمی ہوں گے۔ (۱) کیا کوئی ایسی حدیث ہے جس کا یہ مفہوم ہو؟ اگر ہو تو حدیث کی صحت کے بارے میں بتائیں۔ (۲) اگر حدیث صحیح ہے تو کیا ۷۲/ جہنمی قرقے دائمی جہنمی ہوں گے؟ اگر ہاں ! تو کیا ان کو مسلمان کہہ سکتے ہیں؟ (۳) جس کو ناجی فرقہ کہاگیاہے، کیا ان فرقوں میں سے اپنی بد اعمالیوں کی وجہ سے جہنم میں جائیں گے یا نہیں؟ (۴) ہمارے یہاں ایکعالم کا کہنا ہے کہ وہ صحیح اور ناجی فرقہ اہل سنت والجماعت ہے اور اس کے علاوہ جتنے فرقے ہیں گمراہ ہیں اور ۷۲/ ناری فرقوں میں داخل ہیں ، ہم ان پر مسلمان یا مومن کا اطلاق نہیں کرسکتے ہیں، کیا اس عالم کی بات از روے شریعت صحیح ہے؟ (۵) کیا یہ ہوسکتاہے کہ کوئی اہل سنت والجماعت سے اپنے عقائد کے بنا پر خارج ہو اور وہ ناجی بھی ہو؟ براہ کرم، تمام سوالات کے جوابات تفصیل سے دیں۔

    جواب نمبر: 2965

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 345/ ھ= 249/ ھ

     

    (۱) یہ حدیث شریف مشکوٰة شریف میں باب الاعتصام بالکتاب والسنة کی فصل ثانی میں ہے، علامہ سیوطی رحمہ اللہ تعالیٰ نے سننِ اربعہ سے اس کو نقل کیا ہے، علقمی نے سند کے اعتبار سے اس کو حَسَنٌ صَحِیْحٌ کہا ہے ہکذا في الفتاوی المحمودیہ ج۱۰ ص۱۹۔

    (۲) جہنمی ہونا تو حدیث بالا ہی میں ثابت ہے اور چونکہ بہتر فرقوں سے مراد وہی فرقِ ضالہ باطلہ مراد ہیں کہ جن کے عقائد فاسدہ حدودِ کفر و شرک میں داخل ہیں پس دائمی ہونا بھی ثابت ہے البتہ جن فرقوں نے ضروریات دین کا عامةً انکار نہیں کیا یا کیا مگر ان کے اقوال و ا فعال میں تأویل کی گنجائش ہے ایسے فرقوں پر مسلمان ہونے کا اطلاق کرنے کی بھی گنجائش ہے۔

    (۳) بعض عصاة موٴمنین کو عذابِ جنہم ہونا ثابت ہے البتہ موٴمنین کے حق میں دوام نہیں۔

    (۴) وہ عالم صاحب کیا کہتے ہیں؟ ان کا قول خود ان کے قلم سے ہی لکھواکر اپنے سوال کے ساتھ منسلک کریں۔

    (۵) حد کفر و شرک میں اس کے عقائد داخل نہ ہوں تو ناجی ہونا ممکن ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند