• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 29486

    عنوان: ایک صاحب کہتے ہیں کہ اللہ عزو جل نے جو نصیبہ لکھ دیا ہے اس میں کوئی بھی تبدیلی وہ نہیں فرماتاہے سوائے ماں کی دعا کے ۔ صرف اور صرف ماں کی دعا جو وہ اپنے بچے کے حق میں اللہ سے کرتی ہے وہی قبول ہوتی ہے۔ اور اسی سے تقدیر بدلتی ہے ۔ حتی کہ وہ رسول اعظم صلی اللہ علیہ وسلم کی بھی دعا سے بھی بڑھ کر ماں کی دعا بتاتا ہے ۔ برا ہ کرم، اس بارے میں وضاحت فرمائیں۔ 

    سوال: ایک صاحب کہتے ہیں کہ اللہ عزو جل نے جو نصیبہ لکھ دیا ہے اس میں کوئی بھی تبدیلی وہ نہیں فرماتاہے سوائے ماں کی دعا کے ۔ صرف اور صرف ماں کی دعا جو وہ اپنے بچے کے حق میں اللہ سے کرتی ہے وہی قبول ہوتی ہے۔ اور اسی سے تقدیر بدلتی ہے ۔ حتی کہ وہ رسول اعظم صلی اللہ علیہ وسلم کی بھی دعا سے بھی بڑھ کر ماں کی دعا بتاتا ہے ۔ برا ہ کرم، اس بارے میں وضاحت فرمائیں۔ 

    جواب نمبر: 29486

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 231=161-2/1432

    ایک تقدیر معلق ہے اور ایک مبرم تقدیر معلق یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو کسی کام پر معلق کر رکھا ہے، مثلاً یہ آدمی فلاں نیک کام کرے گا، یا دعا کرے گا، یا اس کے حق میں کوئی دعا کرے گا، وغیرہ تو اس کی وجہ سے اس کی عمر میں اضافہ کردیا جائے گا، اس سے آنے والی بلا کو رفع کردیا جائے گا وغیرہ یہ تقدیر جس چیز پر معلق ہوتی ہے اس کے ہوجانے کے بعد بدل جاتی ہے اور اسی کے بارے میں حدیث شریف میں ہے ”لا یردّ القضاء إلا الدعاء“ قضا کو محض دعاء ٹال سکتی ہے۔ یہ تقدیر ماں کی دعاء سے بھی بدل سکتی ہے (اگر اس پر معلق ہو) البتہ ماں کی دعاء کو رسول اعظم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاء سے بڑھ کر بتانا بے اصل ہے۔ دوسری مبرم ہے یہ اللہ تعالیٰ کے علم کے اعتبار سے ہے اس میں تغیر وتبدل نہیں ہوسکتا۔ 


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند