• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 29436

    عنوان: حضرت ایک غیر مقلد دوست نے شیخ صالح بن سعد سہمی سے کیا گیا ایک سوال و جواب بھیجا ، جو اس طرح ہے :- سوال: سوال ہے کہ ایک اسلامی نشید (نظم/ترانہ/گیت) کہ یہ الفاظ ہیں کہ "ألا يا الله بنظرة من العين الرحيمة تداوي كل ما بي من أمراض سقيمة" (اے اللہ! اپنے آنکھ کی ایسی نظر رحمت بھیج جو میرے تمام امراض کا علاج بن جائے) کیا ان الفاظ میں کوئی مضائقہ ہے؟ جواب: مجھے نہیں معلوم کہ "من عین رحیمۃ" (نظر رحمت سے) اس کی کیا مراد ہے، آیا وہ اللہ کو پکار رہا ہے کہ وہ اس کے لئے اپنی مخلوقات میں سے کسی کو مسخر کردے یا پھر اس سے مراد اللہ تعالی کو پکارنا ہے۔ بہرحال اگرچہ اس کی مراد اللہ تعالی ہی کو پکارنا کیوں نہ ہو پھر بھی اس قسم کی عبارات سے تعبیر کرنا جائز نہیں۔ کیونکہ اللہ تعالی کی صفات کو نہیں پکارا جاتا (بلکہ اس کی ذات کو پکارا جاتا ہے)۔ ہم جانتے اور مانتے ہیں کہ اللہ تعالی کی دو آنکھیں ہیں جیسا کہ اس کی شان وعظمت کے لائق ہیں، لیکن ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ یا عین اللہ (اے اللہ تعالی کی آنکھ) بلکہ بعض علماء تو یہاں تک کہتے ہيں کہ اگر صفات الہیہ کو پکارا تو یہ کفر ہے۔ یعنی اگر کہا یا قدرۃ اللہ (اے اللہ تعالی کی قدرت)، يا رحمة الله (اے اللہ تعالی کی رحمت) يا يد الله (اے اللہ تعالی کے ہاتھ) يا نعمة الله (اے اللہ تعالی کی نعمت) تو یہ کفر ہے اور یہ بہت سے علماء کرام کی رائے ہے۔ آجکل حرم کے برابر ہی میں (یا طیبہ یا طیبہ) (اے مدینہ اے مدینہ) کیسٹیں فروخت ہوتی ہیں، حالانکہ یہ شرک ہے، یہ بعینہ شرک ہے۔ کیا طیبہ کو اللہ کے علاوہ پکارا جارہا ہے! آگے کہتے ہیں "يا دوى العيان!"(یعنی شفاء طلب کی جارہی ہے) کون مریضوں کو شفاء دیتا ہے اللہ تعالی یا طیبہ!؟ اگر آپ طیبہ کو پکاریں کہ وہ آپ کو شفاء دے تو آپ مشرک ہیں۔ ( مختصر جواب ختم ہوا ). (1) حضرت کیا یا طیبہ یا طیبہ ، کہنا غلط ہے ؟ (2) اگر یا طیبہ یا طیبہ کہنا غلط ہے تو پھر اس طرح تو بہت سے بزرگان دیں اور شعراء پر غلط الزام لگ جاۓ گا ؟ حالاں ک اشعار کا لفظی یا حقیقی ترجمہ کچھ اور ہوتا ہے اور شاعر کا مقصد کچھ اور ؟ (3) اور کیا واقعی اگر کوئی شخص یا قدرۃ اللہ (اے اللہ تعالی کی قدرت)، يا رحمة الله (اے اللہ تعالی کی رحمت) يا يد الله (اے اللہ تعالی کے ہاتھ) يا نعمة الله (اے اللہ تعالی کی نعمت) کہے تو یہ کفر ہے ، اور کیا علماء کرام نے منع کیا ہے ؟ (4 ) کیا یا رحمان ، یا رحیم، یا ستار ، یا سمیع ، یا بصیر وغیرہ بھی تو الله کریم کی صفات کو پکارنا نہیں ہے ؟ شکریہ ، دعاؤں میں یاد.

    سوال: حضرت ایک غیر مقلد دوست نے شیخ صالح بن سعد سہمی سے کیا گیا ایک سوال و جواب بھیجا ، جو اس طرح ہے :- سوال: سوال ہے کہ ایک اسلامی نشید (نظم/ترانہ/گیت) کہ یہ الفاظ ہیں کہ "ألا يا الله بنظرة من العين الرحيمة تداوي كل ما بي من أمراض سقيمة" (اے اللہ! اپنے آنکھ کی ایسی نظر رحمت بھیج جو میرے تمام امراض کا علاج بن جائے) کیا ان الفاظ میں کوئی مضائقہ ہے؟ جواب: مجھے نہیں معلوم کہ "من عین رحیمۃ" (نظر رحمت سے) اس کی کیا مراد ہے، آیا وہ اللہ کو پکار رہا ہے کہ وہ اس کے لئے اپنی مخلوقات میں سے کسی کو مسخر کردے یا پھر اس سے مراد اللہ تعالی کو پکارنا ہے۔ بہرحال اگرچہ اس کی مراد اللہ تعالی ہی کو پکارنا کیوں نہ ہو پھر بھی اس قسم کی عبارات سے تعبیر کرنا جائز نہیں۔ کیونکہ اللہ تعالی کی صفات کو نہیں پکارا جاتا (بلکہ اس کی ذات کو پکارا جاتا ہے)۔ ہم جانتے اور مانتے ہیں کہ اللہ تعالی کی دو آنکھیں ہیں جیسا کہ اس کی شان وعظمت کے لائق ہیں، لیکن ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ یا عین اللہ (اے اللہ تعالی کی آنکھ) بلکہ بعض علماء تو یہاں تک کہتے ہيں کہ اگر صفات الہیہ کو پکارا تو یہ کفر ہے۔ یعنی اگر کہا یا قدرۃ اللہ (اے اللہ تعالی کی قدرت)، يا رحمة الله (اے اللہ تعالی کی رحمت) يا يد الله (اے اللہ تعالی کے ہاتھ) يا نعمة الله (اے اللہ تعالی کی نعمت) تو یہ کفر ہے اور یہ بہت سے علماء کرام کی رائے ہے۔ آجکل حرم کے برابر ہی میں (یا طیبہ یا طیبہ) (اے مدینہ اے مدینہ) کیسٹیں فروخت ہوتی ہیں، حالانکہ یہ شرک ہے، یہ بعینہ شرک ہے۔ کیا طیبہ کو اللہ کے علاوہ پکارا جارہا ہے! آگے کہتے ہیں "يا دوى العيان!"(یعنی شفاء طلب کی جارہی ہے) کون مریضوں کو شفاء دیتا ہے اللہ تعالی یا طیبہ!؟ اگر آپ طیبہ کو پکاریں کہ وہ آپ کو شفاء دے تو آپ مشرک ہیں۔ ( مختصر جواب ختم ہوا ). (1) حضرت کیا یا طیبہ یا طیبہ ، کہنا غلط ہے ؟ (2) اگر یا طیبہ یا طیبہ کہنا غلط ہے تو پھر اس طرح تو بہت سے بزرگان دیں اور شعراء پر غلط الزام لگ جاۓ گا ؟ حالاں ک اشعار کا لفظی یا حقیقی ترجمہ کچھ اور ہوتا ہے اور شاعر کا مقصد کچھ اور ؟ (3) اور کیا واقعی اگر کوئی شخص یا قدرۃ اللہ (اے اللہ تعالی کی قدرت)، يا رحمة الله (اے اللہ تعالی کی رحمت) يا يد الله (اے اللہ تعالی کے ہاتھ) يا نعمة الله (اے اللہ تعالی کی نعمت) کہے تو یہ کفر ہے ، اور کیا علماء کرام نے منع کیا ہے ؟ (4 ) کیا یا رحمان ، یا رحیم، یا ستار ، یا سمیع ، یا بصیر وغیرہ بھی تو الله کریم کی صفات کو پکارنا نہیں ہے ؟ شکریہ ، دعاؤں میں یاد.

    جواب نمبر: 29436

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 293=92-2/1432

    اشعار کے شروع میں شعراء کچھ تخیلاتی مناظر اور دل کش مضامین پیش کرتے ہیں، جس میں وہ خیالی طور پر ہواوٴں پہاڑوں ندیوں کو مخاطب کرتے ہیں، اس سے ان کا مقصد ان مذکورہ چیزوں سے استمداد یا ان کونافع وضار تصور کرنا نہیں ہوتا اور نہ ہی ان کو وہ بالعموم مسبب حقیقی جانتے ہیں اور کبھی فرط محبت میں یا حزن والم میں بے قرار ہوکر پکارتے ہیں، جیسے : أَیَا مَنَازِلُ سَلْمٰی أَیْنَ سَلْمَاک (اے سلمیٰ کے مکانات! تیری سلمیٰ کہاں ے؟)اس طرح پکارنے میں اگر استمداد کا تصورنہ ہو تو کوئی حرج نہیں، اسی طرح ”یاطیبہ یاطیبہ“ فرطِ محبت میں کہنا جب کہ ”مدینہ“ کو نفع نقصان پہنچانے والا ہونے کا تصور عقیدہ میں نہ ہو اس میں حرج نہیں، البتہ جس موقع پر عقیدہ خراب ہونے کا اندیشہ ہو وہاں احتیاط کرنا چاہیے۔
    (۲) اللہ تعالیٰ کے جو صفاتی اسماء قرآن و حدیث میں مذکور ہیں، مثلاً: قَدیر، قادر، قابض وغیرہ، ان کے مصدری معنیٰ مثلاً: قدرت کو پکارنا اور یَا قدرةَ اللہ کہنا شرعاً ممنوع ہے۔ 
    (۳) اللہ تعالیٰ کے ننانوے صفاتی اسماء میں ان ناموں میں سے کسی بھی نام سے اللہ کو پکارسکتے ہیں۔ قال اللہ تعالیٰ: قُل قُلِ ادْعُوْا اللّٰہَ اَوِ ادْعُوْا الرَّحْمَنَ اَیًّا مَا تَدْعُوْا فَلَہُ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنَی (إسراء: ۱۱۰) (آپ فرمادیجیے کہ خواہ اللہ کہہ کر پکارو یا رحمن کہہ کر پکارو جس نام سے بھی پکاروگے (تو بہتر ہے کیوں کہ اس کے بہت سے اچھے اچھے نام ہیں) اللہ تعالیٰ کے صفاتی اسماء کو پکارنا منع نہیں، بلکہ اس صفت کے مصدری معنی کو پکارنا منع ہے۔ لہٰذا یا ستار، یا سمیع پکارسکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند