عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 29405
جواب نمبر: 29405
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 352=103-3/1432
توسل خواہ زندوں سے ہو خواہ مردوں سے ہو، بہرحال اس کی حقیقت توسل برحمة اللہ ہے بایں طور کہ فلاں مقبول بندے پر جو رحمت ہے اس کے توسل سے دعا کرتا ہوں یا فلاں نیک عمل اپنا یا غیر کا جو محض اللہ کی عطا ہے اس سے توسل کرتا ہوں یہ جائز ہے اوراس کا ثبوت حدیث سے ہے: ”أَنَّ رَجُلاً ضَرِیرَ الْبَصَرِ أَتَی النَّبِیَّ -صلی اللہ علیہ وسلم- فَقَالَ ادْعُ اللَّہَ لِی أَنْ یُعَافِیَنِی فَقَالَ إِنْ شِئْتَ أَخَّرْتُ لَکَ وَہُوَ خَیْرٌ وَإِنْ شِئْتَ دَعَوْتُ فَقَالَ ادْعُہْ فَأَمَرَہُ أَنْ یَتَوَضَّأَ فَیُحْسِنَ وُضُوء َہُ وَیُصَلِّیَ رَکْعَتَیْنِ وَیَدْعُوَ بِہَذَا الدُّعَاء ِ اللَّہُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ وَأَتَوَجَّہُ إِلَیْکَ بِمُحَمَّدٍ نَبِیِّ الرَّحْمَةِ“ إلخ (ابن ماجہ) امام نسائی اور امام ترمذی نے بھی تھوڑے اختلاف کے ساتھ کتاب الدعوات میں اس حدیث کو نقل کیا ہے، اس حدیث سے توسل کے جواز کا پتہ چلتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے انتقال کے بعد حضرت عثمان بن حنیف نے ایک آدمی کو اسی طریقے سے دعا کرنا سکھایا تھا۔ بخاری شریف کے اندر ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے، حضرت عباس رضی اللہ کے توسل سے دعا مانگی ہے۔ اور یہ کہنا بالکل درست نہیں کہ اگر توسل جائز ہوتا تو ایک آیت اللہ تعالیٰ ضرور اتارتے، کیا جتنے بھی مسائل پر آج عمل کیا جارہا ہے سب کے بارے میں قرآن کی آیت ہے، اسلام کے ایک اہم رکن نماز کے ارکان کے بارے میں قرآن کی کونسی آیت ہے؟ اسی طرح روزہ اور زکاة کی تفصیل کس آیت میں ہے؟ کیا یہ سب تفصیلات غلط ہیں؟
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند