• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 27029

    عنوان: فتویٰ نمبر 24905 (فتوی(ل): 1354=401-10/1431) میں آپ نے سائل کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ ?البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ہرجگہ حاضر وناظر کا عقیدہ رکھنا یا یہ عقیدہ رکھنا کہ جہاں چاہیں آجاسکتے ہیں، درست نہیں ?۔ اس سے متعلق جو اشکال میرے ذہن میں ہے وہ یہ ہے کہ بہت سے اولیاء کرام سے متعلق یہ بات مشہور ہے کہ انہوں نے مختلف مقامات پر حالتِ بیداری میں فخرِ دو جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار کیا۔ مثال کے طور پر علامہ سیوطی علیہ الرحمہ سے متعلق یہ مشہور ہے کہ انہوں نے 70 مرتبہ حالتِ بیداری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار فرمایا۔ دریافت طلب بات یہ ہے کہ اگر کوئی اللّہ کے ولی حضور کا دیدار حالتِ بیداری میں کسی مقام پر کرتے ہیں تو کیا اس سے یہ ثابت نہیں ہوجاتا کہ حضور اس مقام پر بذاتِ خود تشریف لے کر گئے۔

    سوال: فتویٰ نمبر 24905 (فتوی(ل): 1354=401-10/1431) میں آپ نے سائل کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ ?البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ہرجگہ حاضر وناظر کا عقیدہ رکھنا یا یہ عقیدہ رکھنا کہ جہاں چاہیں آجاسکتے ہیں، درست نہیں ?۔ اس سے متعلق جو اشکال میرے ذہن میں ہے وہ یہ ہے کہ بہت سے اولیاء کرام سے متعلق یہ بات مشہور ہے کہ انہوں نے مختلف مقامات پر حالتِ بیداری میں فخرِ دو جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار کیا۔ مثال کے طور پر علامہ سیوطی علیہ الرحمہ سے متعلق یہ مشہور ہے کہ انہوں نے 70 مرتبہ حالتِ بیداری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار فرمایا۔ دریافت طلب بات یہ ہے کہ اگر کوئی اللّہ کے ولی حضور کا دیدار حالتِ بیداری میں کسی مقام پر کرتے ہیں تو کیا اس سے یہ ثابت نہیں ہوجاتا کہ حضور اس مقام پر بذاتِ خود تشریف لے کر گئے۔

    جواب نمبر: 27029

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 1708=476-11/1431

    اولیاء اللہ سے جو حالت بیداری میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا حالت بیدار ی میں دیکھنا منقول ہے، وہ از قبیل مکاشفہ ہے، یہی وجہ ہے کہ اگر وہاں کوئی دوسرا موجود ہو تو اس کو دیدار کا شرف حاصل نہیں ہوتا اور مکاشفہ کے بارے میں علماء نے صراحت کی ہے کہ یہ ظنی ہے، اس سے استدلال کرنا درست نہیں، البتہ کتابوں میں بعض واقعات ایسے ہیں جن میں صراحت ہے کہ آپ علیہ السلام نے تشریف لے جاکر مظلوموں کی دستگیری کی ہے تو یہ اذنِ خداوندی پر موقوف ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ دیگر اولیاء اللہ سے بھی ایسا ثابت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم یا دیگر اولیاء جانے میں خود مختار نہیں ہیں؛ بلکہ وہ اذن خداوندی کے محتاج ہیں، اگر اذنِ خداوندی ہو تو بذاتِ خود تشریف لے جاسکتے ہیں ورنہ نہیں، جواب کا حاصل یہی تھا کہ اگر وہ کہیں خود آنا جانا چاہیں تو اس پر قادر نہیں اوران جیسے واقعات سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہرجگہ حاضر وناظر ہونے کا عقیدہ رکھنا درست نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند