عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 26771
جواب نمبر: 26771
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل): 1652=461-11/1431
شب معراج میں آپ علیہ السَّلام نے اللہ رب العزت کو دیکھا ہے یا نہیں؟ اس میں اختلاف ہے؛ چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا، حضرت ابوہریرہ حضرت عبداللہ بن مسعود اور محدّثین کی ایک جماعت کی رائے یہ ہے کہ آپ نے اللہ رب العزت کو نہیں دیکھا؛ لیکن حضرت عبداللہ ابن عباس، حضرت ابوذر، حضرت کعب، حضرت عبداللہ بن مسعود ایک قول کے مطابق، حضرت ابوہریرہ ایک قول کے مطابق حضرت حسن او رامام احمد بن حنبل یہ فرماتے ہیں کہ آپ علیہ السلام نے اللہ رب العزت کو دیکھا ہے۔ اکثر علماء کے نزدیک راجح یہی ہے۔
اختلف السَّلف والخلف: ہل رأی نبیّنا صلی اللہ علیہ وسلم ربّہ لیلة الإسراء وأنکرتہ عائشة، وجاء مثلہ عن أبي ہریرة وجماعة وھو المشہور عن ابن مسعود وإلیہ ذہب جماعة من المحدثین والمتکلمین․
وروي عن ابن عباس: أنہ رأی بعینیہ، ومثلہ عن أبي ذرّ، وکعب، والحسن وکان یحلف علی ذلک، وحکی مثلہ عن ابن مسعود، وأبي ہریرة، وأحمد بن حنبل․
لکن الحاصل أن الراجح عند أکثر العلماء أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رأی ربّہ بعیني رأسہ لیلة الإسراء․ نووي شرح مسلم (ص:۹۷، کتاب الإیمان)
عشاء کی نماز پڑھ کر ایک گھنٹے کے بعد تہجد کی نماز پڑھ سکتے ہیں۔
روی الطبرانی مرفوعاً: لابدّ من صلاة بلیل ولو حلبَ شاة، وما کان بعد صلاة العشاء فھو من اللیل۔
وہذا یفید أن ہذہ السنة تحصل بالتنفّل بعد صلاة العشاء قبل النوم․ (رد المحتار علی الدر المختار: ۲/۴۶۷، زکریا دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند