• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 25076

    عنوان: کیا اللہ جھوٹ بول سکتا ہے یا کبھی بولاہے ، ایسا عقیدہ رکھنے والا شخص آپ کے نزدیک کافر ہیں یا مسلمان؟

    سوال: کیا اللہ جھوٹ بول سکتا ہے یا کبھی بولاہے ، ایسا عقیدہ رکھنے والا شخص آپ کے نزدیک کافر ہیں یا مسلمان؟

    جواب نمبر: 25076

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 1818=1330-9/1431

    فتاویٰ رشیدیہ میں ہے ”ذاتِ پاک حق تعالیٰ جل جلالہ کی پاک ومنزّہ ہے اس سے کہ متصف بصفت کذب (جھوٹ) کیا جاوے اس کے کلام میں ہرگز ہرگز شائبہ (ملاوٹ) کذب کا نہیں ہے قال اللہ تعالی: وَمَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّہِ قِیْلاً․ جو شخص حق تعالیٰ کی نسبت یہ عقیدہ رکھے یا زبان سے کہے وہ ہرگز موٴمن نہیں ہے، وہ قطعاً کافر ہے، ملعون ہے تعالی اللہ عما یقول الظالمون علوا کبیرا، البتہ یہ عقیدہ اہل ایمان سب کا ہے کہ خدائے تعالیٰ نے مثل فرعون وہامان وابی لہب کو جہنمی ہرگز نہ کرے گا، مگر وہ تعالی قادر ہے اس بات پر کہ اس کو جنت دے دیوے، عاجز نہیں ہوگیا قادر ہے اگرچہ ایسا اپنے اختیار سے نہ کرے گا: قال اللہ تعالی: ولَوْ شِئْنَا لَآتَیْنَا کُلَّ نَفْسٍ ہُدَاہَا وَلٰکِنْ حَقَّ الْقَوْلُ مِنِّي لَأَمْلَئَنَّ جَہَنَّمَ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ اَجْمَعِیْنَ اس آیت سے واضح ہے کہ اگر خدا تعالی چاہتا سب کو موٴمن کردیتا مگر جو فرماچکا ہے اس کے خلاف نہ کرے گا، اور یہ سب اختیار سے ہے، اضطرار سے نہیں وہ فاعل مختار ہے، فعال لما یرید ہے، یہ عقیدہ تمام علماء امت کا ہے چنانچہ بیضاوی میں تحت تفسیر اِنْ تَغْفِرْ لَہُمْ إلخ لکھا ہے کہ عدمِ غفران شرک کا مقتضی وعید کا ہے ورنہ کوئی امتناعِ ذاتی نہیں اور یہ ہے عبارت اس کی وعدم غفران الشرک مقتضی الوعید فلا امتناع فیہ لذاتہ واللہ أعلم بالصواب کتبہ الأحقر رشید أحمد عفی عنہ“ (فتاویٰ رشیدیہ: ج۱/۱۸) اسی سلسلہ میں حضرت حاجی امداد صاحب مہاجر مکی رحمہ اللہ تعالیٰ رحمة واسعہ کا ایک مکتوب بنام مولانا نذیر احمد صاحب رامپوری بھی نقل ہے اس کو بھی ملاحظہ کرلیں بلکہ بغور مطالعہ کرلیں، فتاویٰ رشیدیہ میں اسی مقام پر اس کی نقل موجود ہے، اطمینان سے دیکھ لینے کے بعد پھر جو اشکال رہے اس کو لکھیں تب ان شاء اللہ مزید مدلل مفصل کلام کیا جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند