عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 22497
جواب نمبر: 22497
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل):916=254tl-6/1431
وسیلہ کے بغیر بھی دعا قبول ہوتی ہے، دعاء قبول ہونے کے لیے وسیلہ کے ساتھ دعاء کرنا ضروری نہیں ہے، البتہ وسیلہ سے دعاء کرنے کا ثبوت خود حدیث سے ہے، اس لیے وسیلہ سے دعا کرنا بلاشبہ جائز ہے: وأما التوسل بہ صلی اللہ علیہ وسلم بعد موتہ في البرزخ فھو أکثر من أن یحصے أو یدرک باستقصاء وفي کتاب مصباح الظلام في المستغیثین بخیر الأنام للشیخ أبي عبد اللہ بن النعمان طرف من ذلک (المواہب اللدنیة) وسیلہ سے دعا کرنے کو شرک کہنا صحیح نہیں، جن علماء نے وسیلہ سے دعا کو شرک کہا ہے انھوں نے ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے قول کو لیا ہے جس کی تردید خود ان کے معاصرین اور دیگر علماء نے کی ہے: قال السبکي: یحسن التوسل بالنبي إلی ربہ ولم ینکرہ أحد من السلف ولا الخلف إلا ابن تیمیہ فابتدع ما لم یقلہ عالم قبلہ (شامي: ۹/۵۶۹/ کتاب الحظر والإباحة، ط: زکریا دیوبند) جہاں تک آپ کے اس جملہ کی بات ہے کہ ”اللہ کے رسول․․ الخ“ یہ بات اس وقت درست ہوتی جب ہم یہ کہتے کہ وسیلہ کے بغیر دعاء جائز ہی نہیں اور دعاء میں وسیلہ ضروری ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند