• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 19703

    عنوان:

    اگر کوئی مسلمان کافر بن جاتا ہے اور اس کے بعد توبہ کرتا ہے اور دوبارہ مسلمان بن جاتا ہے تو (۱) اس کے پچھلے نیک اعمال کا کیا ہوگا؟ کیا وہ اس تک واپس آجائیں گے یا وہ ہمیشہ کے لیے برباد ہوجائیں گے؟ (۲)اگر اس کے ذمہ کوئی قضا نماز ہے یا زکوة ہے جس کو اس نے ادا نہیں کیا ہے یا کوئی اور حقوق اللہ تو اس کو کیا کرنا چاہیے؟ کیا وہ اس کی قضا کرے گا؟ (۳)اگر اس کے ذمہ کوئی حقوق العباد ہے تو وہ کیا کرے گا جیسے پیسہ ادھار لیا ہے یا تکلیف پہنچائی ہے یا شکایت کی ہے وغیرہ وغیرہ۔ کیا اس کو ادا کرنا ہوگا یا دوسرے شخص سے معافی مانگنی ہوگی؟

    سوال:

    اگر کوئی مسلمان کافر بن جاتا ہے اور اس کے بعد توبہ کرتا ہے اور دوبارہ مسلمان بن جاتا ہے تو (۱) اس کے پچھلے نیک اعمال کا کیا ہوگا؟ کیا وہ اس تک واپس آجائیں گے یا وہ ہمیشہ کے لیے برباد ہوجائیں گے؟ (۲)اگر اس کے ذمہ کوئی قضا نماز ہے یا زکوة ہے جس کو اس نے ادا نہیں کیا ہے یا کوئی اور حقوق اللہ تو اس کو کیا کرنا چاہیے؟ کیا وہ اس کی قضا کرے گا؟ (۳)اگر اس کے ذمہ کوئی حقوق العباد ہے تو وہ کیا کرے گا جیسے پیسہ ادھار لیا ہے یا تکلیف پہنچائی ہے یا شکایت کی ہے وغیرہ وغیرہ۔ کیا اس کو ادا کرنا ہوگا یا دوسرے شخص سے معافی مانگنی ہوگی؟

    جواب نمبر: 19703

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 356=89k-3/1431

     

    اگر یہ شخص پھر مسلمان ہوجائے تو آخرت میں دوزخ سے بچنے اور آئندہ کے لیے احکام اسلام کا جاری ہونا تو یقینی ہے۔ لیکن دنیا میں اگر حج کرچکا تو بشرط وسعت اس کا فرض ہونا نہ ہونا اور آخرت میں پچھلے نماز روزے کے ثواب کا عود کرنا نہ کرنا اس میں اختلاف ہے، امام ابوحنیفہ دوبارہ حج کو فرض کہتے ہیں، اور گذشتہ نماز روزے پر ثواب ملنے کے قائل نہیں او رامام شافعی دونوں امر میں اختلاف کرتے ہیں (معارف القرآن)

    (۲) زمانہ اسلام کی جو نماز روزہ باقی ہوں ان کی قضا واجب ہے: ?قال في الدر ویقضي ما ترک من عبادة في الإسلام لأن ترک الصلاة والصیام معیصة والمعصیة تبقی بعد الردة(ج:۳، ص:۳۳۱) دیگر حقوق اللہ سے کیا مراد ہیں؟ وضاحت کرکے معلوم کریں۔

    (۳) رہے حقوق العباد تو مرتد ہونے کے بعد بھی ان کا مطالبہ باقی رہتا ہے، دوبارہ مسلمان ہونے کے بعد تو بدرجہٴ اولیٰ۔ ?قال في الدر أصلہ إنہ یواخذ بحق العبد أي لا یسقط عنہ بالردة? لہٰذا پیسہ وغیرہ کی ادائیگی تو واجب ہوگی، رہا تکلیف پہنچانے یا شکایت کرنے کا معاملہ تو اس کی طرف سے معافی مانگ لینا کافی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند