عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 17719
اگر
ہدایت، اللہ کے ہاتھ میں ہے،اور یہ اللہ کی طرف سے ایک تحفہ ہے، تو پھر کیوں
انسانوں سے ان کے اعمال کے بارے میں سوال ہوگا جب اللہ نے خود ان کو دنیا میں ہدایت
نہیں دی؟
اگر
ہدایت، اللہ کے ہاتھ میں ہے،اور یہ اللہ کی طرف سے ایک تحفہ ہے، تو پھر کیوں
انسانوں سے ان کے اعمال کے بارے میں سوال ہوگا جب اللہ نے خود ان کو دنیا میں ہدایت
نہیں دی؟
جواب نمبر: 17719
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل):1908=396tl-12/1430
اللہ تعالیٰ نے انسان کو کسی ایسے امر کا مکلف نہیں بنایا ہے جو اس کی وسعت اور طاقت سے باہر ہو، انسان اپنے اعمال کا خالق تو نہیں ہے، البتہ کاسب ضرورہے، اسی کسب واختیار پر اس سے مواخذہ ہوگا، تقدیر کے مسئلہ سے ایک عام انسان کے ذہن میں طرح طرح کے شکوک وشبہات پیدا ہونے لگتے ہیں، اسی لیے حدیث شریف میں تقدیر کے مسئلہ میں گفتگو کرنے پر سخت وعید آئی ہے، نیز انسان دنیاوی معاملات میں تقدیر کا سہارا نہیں لیتا بلکہ کام میں پوری جد وجہد اور کوشش کرتا ہے، تقدیر کا سہارا صرف دینی اوراخروی معاملہ میں لیتا ہے، آدمی کو دینی معاملات میں بھی مثل دنیاوی معاملات کے جد وجہد کرنی چاہیے، تقدیر کے چکر میں نہیں پڑنا چاہیے۔ اگر انسان واقعی مجبور ہوتا تو اللہ تعالیٰ اس سے مواخذہ نہیں کرتے، اللہ تعالیٰ کا انسان کے گناہ کرنے پر مواخذہ کرنا خود اس کی دلیل ہے کہ انسان مجبور نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند