عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 175661
جواب نمبر: 175661
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:424-111/sn=5/1441
احادیث میں یہ مضمون آیا ہے کہ قیامت تک جو کچھ ہونا ہے ، سب امور اللہ تعالی نے ازل میں ہی لکھ دیے ہیں، اسی کو ”تقدیر“ کہتے ہیں ، اور ظاہر ہے کہ کس کی شادی کس کے ساتھ ہوگی یہ چیز بھی لکھ دی گئی ہے ؛ کیونکہ یہ بھی من جملہ تقدیر ہے ؛ البتہ تقدیر کبھی مبرم( بالکل اٹل) ہوتی ہے اور کبھی معلق یعنی وہ تقدیر جو اعمال وغیرہ پر منحصرہوتی ہے ، اعمال کی وجہ سے اس میں تبدیلی ہوتی ہے ؛ باقی بندے کو چاہیے کہ تقدیر پر تکیہ کرکے نہ بیٹھا رہے ؛ بلکہ شریعت نے اسے جو جدو جہد، محنت اور وسائل اختیار کرنے کا حکم دیا ہے و ہ کرتا رہے ۔ تقدیر کے سلسلے میں مزید تفصیلات کے لیے دیکھیں (تحفة الالمعی :5/479،ط: مکتبہ حجاز ، دیوبند)۔
عن عبد اللہ بن عمرو بن العاص، قال: سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، یقول: کتب اللہ مقادیر الخلائق قبل أن یخلق السماوات والأرض بخمسین ألف سنة، قال: وعرشہ علی الماء "، (صحیح مسلم ، رقم : 2653)
قال المظہر: اعلم أن للہ تعالی فی خلقہ قضاء ین مبرما ومعلقا بفعل ، کما قال: إن فعل الشیء الفلانی کان کذا وکذا ، وإن لم یفعلہ فلا یکون کذا وکذا من قبیل ما یتوق إلیہ المحو والإثبات ، کما قال تعالی فی محکم کتابہ: یمحو اللہ ما یشاء ویثبت (الرعد: 39) وأما القضاء المبرم؟ فہو عبارة عما قدرہ سبحانہ فی الأزل من غیر أن یعلقہ بفعل؟ فہو فی الوقوع نافذ غایة النفاذ بحیث لایتغیر بحال ، ولایتوقف علی المقضی علیہ ولا المقتضی لہ ، لأنہ من علمہ بما کان وما یکون وخلاف معلومہ مستحیل قطعا ، وہذا من قبل ما لایتطرق إلیہ المحو والإثبات. قال تعالی: لا معقب لحکمہ (الرعد: 41) وقال النبی علیہ السلام: لا مرد لقضائہ ولا مرد لحکمہ . فقولہ - صلی اللہ علیہ وسلم - إذا قضیت قضاء فلا یرد " من القبیل الثانی: ولذلک لم یجب إلیہ، وفیہ أن الأنبیاء مستجابو الدعوة إلا فی مثل ہذا. (رواہ مسلم)․ (مرقاة المفاتیح شرح مشکاة المصابیح، رقم:5750، باب فضائل سید المرسلین.)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند