عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 174678
جواب نمبر: 174678
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 305-287/L=04/1441
اپنے آپ کو خدمت کرنے کا خوگر بنانا واقعی سعادت کی بات ہے اور اس سے بسااوقات آدمی عبادت گزاروں سے بھی اجر میں سبقت لے جاتا ہے، ایک حدیث میں ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے جب کہ ہم میں سے بعض روزہ دار اور غیر روزہ دار تھے؛ چنانچہ ہم نے ایک منزل پر پڑاوٴ ڈالا اور روزہ دار آرام کرنے لگے اور غیر روزہ داروں نے خیمے بنائے اور جانوروں کو پانی پلایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آج غیر روزہ دار اجر میں سبقت لے گئے۔ عن أنس قال: کنا مع النبي صلی اللہ علیہ وسلم في السفر فمنا الصائم ومنا المفطر فنزلنا منزلا فی یوم حار فسقط الصوامون وقام المفطرون فضربوا الأبنیة وسقوا الرکاب۔ فقال رسو اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ”ذہب المفطرون الیوم بالأجر“ (مشکاة المصابیح: ۱/۱۷۷)؛ البتہ سوال کا دوسرا جزء کہ خدمت کرنے سے خدا ضرور ملتا ہے اس کی صراحت نہیں مل سکی؛ ہاں! یہ کہہ سکتے ہیں کہ خدمت کے عادی شخص کے اندر تواضع کی صفت پیدا ہونے لگتی ہے اور تکبر کا ازالہ ہوتا ہے اور یہ اللہ کو پسند ہے، اس لحاظ سے یہ اللہ کے قرب کا ذریعہ ہو سکتا ہے۔
نوٹ: واضح رہے کہ خدمت نفلی چیز ہے اور عبادت نماز وغیرہ فرض ہے اس لحاظ سے ان دونوں میں تقابل صحیح نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند