عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 170704
جواب نمبر: 170704
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 496-825/D=10/1440
توریت زبور انجیل وغیرہ پچھلی آسمانی کتابیں کلام نفسی ہونے کے اعتبار سے کلام اللہ کا مصداق ہیں جیسا کہ شرح الطحاویة میں ہے والحق ان التوراة والإنجیل والزبور والقرآن من کلام اللہ حقیقة وفیہ ایضا فان عبر بالعربیة فہو قرآن وان عبر بالعبرانیة فہو توراة فاختلف العبارات لا الکلام ، شرح الطحاویة ۔
آیت قرآنی یحرفون کلام اللہ کی تفسیر میں مفتی محمد شفیع صاحب علیہ الرحمة لکھتے ہیں ”کلام اللہ“ سے مراد یا تو توریت ہے اور سماع سے مراد بواسطہ انبیاء علیہم السلام کے ہے۔ معارف القرآن: ۱/۲۴۸۔
اس سے معلوم ہوا کہ توریت وغیرہ بھی کلام اللہ کا مصداق ہیں۔
اور ہمارے بعض اکابر رحمہم اللہ سے کلام اللہ آسمانی کتابوں میں صرف قرآن پاک کا ہونا منقول ہے دوسری کتابوں کو کلام اللہ نہیں کہا۔ تفصیل کے لئے دیکھئے، تحفت القاری: ۹/۴۵۔
واضح رہے کہ یہ مسئلہ ضروریات دین میں سے نہیں ہے لہٰذا اس کا انکار کرنے والا دین سے خارج نہ ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند