معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 169932
جواب نمبر: 169932
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:889-780/L=8/1440
شریعت نے اس معاملہ میں اعتدال کو پسند کیا ہے ،آدمی کو یہ طریقہ اختیار نہیں کرنا چاہیے پوری رات عبادت میں گزارے اور نہ یہ طریقہ اختیار کرنا چاہیے پوری رات سوتا رہے ؛بلکہ رات کو تقسیم کرلینا چاہیے اس طور پر کہ نہ تو حق اللہ ضائع ہو اور نہ حقِ زوجہ ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادتِ شریفہ ابتدائے شب میں آرام فرمانے اور اخیر شب میں اٹھ کر عبادت فرمانے کی تھی ؛لہذا اسی کے مطابق ہم سب کو زندگی گزارنے کی کوشش کرنی چاہیے ،اور اپنی زندگیوں کو اعتدال پر لانے کی کوشش کرنی چاہیے؛البتہ اگر کبھی عبادت کا غلبہ ہو اور آدمی اس کے مطابق عمل کرلے تو مضائقہ نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند