• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 169400

    عنوان: کسی مزار پر کیا ہم ان کے پیر پڑ سکتے ہیں ؟پیر چھوسکتے ہیں؟

    سوال: کوئی شخص چاہے وہ اللہ والے ہوں یا نہ ہوں اور کسی مزار پر کیا ہم ان کے پیر پڑ سکتے ہیں ؟پیر چھوسکتے ہیں؟ کیا ہم ان کے سامنے جھک سکتے ہیں؟ میں نے کئی مفتیان کرام سے یہ مسئلہ پوچھا مگر انہوں نے کوئی مناسب جواب نہیں دیا ۔ براہ کرم، قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیں۔

    جواب نمبر: 169400

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 660-583/D=07/1440

    کسی کے پَیروں کو چھونا قرآن پاک کی کسی آیت اور حدیث شریف کی کسی روایت سے ثابت نہیں ہے، یہ اسلامی تعظیم نہیں ہے، اس طرح برہمنوں کے یہاں تعظیم کا رواج ہے، لہٰذا اس سے بچنا لازم اور ضروری ہے، مشہور حدیث ہے: (من تشبہ بقوم فہو منہم) ۔

    اسی طرح کسی کے پَیر پڑنا بھی درست نہیں ہے، کہ اس میں جھکنا پڑتا ہے، جس سے رکوع و سجود کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔ رہا جھکنے کا مسئلہ ؛ تو حدیث شریف میں اس کی بھی ممانعت آئی ہے: عن أنس رضي اللہ عنہ قال قال رجل: یا رسول اللہ! ”صلی اللہ علیہ وسلم“ الرجل منا یلقیٰ أخاہ أو صدیقہ ، أینحني لہ؟ قال: ”لا“ ۔ (مشکاة المصابیح ، ص: ۴۱، باب المصافحة والمعانقة ، الفصل الثاني) ۔

    قال الملاّ علي القاري ”رحمہ اللہ تعالی“ ”أینحني لہ؟“ من الانحناء ؛ وہو إمالة الرأس والظہر تواضعا وخدمة ، قال ”لا“ أي فإنہ في معنی الرکوع وہو کالسجود من عبادة اللہ سبحانہ ، (مرقاة المفاتیح ، کتاب الادب ، باب المصافحة والمعانقة : رقم الحدیث: ۴۶۸۰، ۴/۴۶۱، م: رشید) ۔

    وفي المجتبیٰ : الإیماء بالسلام إلی قریب الرکوع کالسجود ، والانحناء مکروہ ۔ (ملتقی الأبحر: ۲/۵۴۲، کتاب الکراہیة) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند