عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 168308
جواب نمبر: 168308
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 688-563/B=05/1440
قرآن پاک میں سورہ مائدہ، آیت: ۱۱۰/ میں اللہ تعالی یوں فرماتا ہے وَاِذْ تَخْلُقُ مِنَ الطِّیْنِ کَہَیْئَةِ الطَّیْرِ بِاِذْنِیْ فَتَنْفُخُ فِیْہَا فَتَکُوْنُ طَیْرًا بِاِذْنِیْ جس کا مفہوم ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے حکم سے پرندوں جیسی شکل مٹی سے بناتے پھر اس میں پھونک مارتے تو اللہ کے حکم سے حقیقی پرندے بن جاتے۔ پھر یہ سوال کرنا کہ انہوں نے کتنے پرندے اور کون کون سے پرندے بنائے اس کا عمل سے یا عقیدہ سے کوئی تعلق نہیں۔ اس طرح کا سوال نہ کرنا چاہئے یہ غیر ضروری سوال ہے۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے کوئی پوچھے کہ حضرت آدم علیہ السلام جنت سے دنیا میں تشریف لائے تو کون سی سڑک سے آئے یا کوئی یہ پوچھے کہ اصحاب کہف کے کتے کا کیسا رنگ تھا۔ ایسے غیر ضروری سوالات میں نہ پڑنا چاہئے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند