• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 168200

    عنوان: حضرت حوا کی پیدائش کیسے ہوئی ہے؟

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ حضرت حوا کی پیدائش کیسے ہوئی ہے؟ کتابوں اور بیان میں یہ سنا ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام کی بائیں پسلی سے حضرت حوا کی پیدائش ہوئی ہے، کیا یہ صحیح ہے؟ ایک شیخ الحدیث کے بیان میں یہ سنا ہے کہ حضرت حوا کی پیدائش اللہ پاک نے حضرت آدم علیہ السلام کو بناتے وقت بچی ہوئی مٹی سے کی ہے، کیا یہ بات درست ہے؟

    جواب نمبر: 168200

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 545-55T/L=06/1440

    جمہور مفسرین کی رائے کے مطابق حضرت حواء کی پیدائش حضرت آدم علیہ السلام کی بائیں پسلی سے ہوئی ہے، اور ایک قول یہ بھی ہے کہ حضرت حواء کی پیدائش اللہ تعالی نے حضرت آدم کو بناتے وقت بچی ہوئی مٹی سے کی ہے، لیکن پہلے والا قول ہی راجح ہے۔ فقط

    منہما یعنی آدم وحواء ، قال مجاہد -رحمہ اللہ-: خلقت حواء من قصیري آدم ، وفي الحدیث: خلقت المرأة من ضلع عوجاء ۔ القرطبی: ۶/۶، سورة النساء : ۱، ط: موٴسسة الرسالة بیروت ، لبنان۔ وفی تفسیر روح المعانی: ”وخلق منہا زوجہا“ وہو عطف علی خلقکم داخل معہ في حیّز الصّلة، وأعید الفعل لإظہار مابین الخلقین من التفاوت لأن الأول بطریق التفریع من الأصل والثانی بطریق الإنشاء من المادة، فإن المراد من الزوج حواء وہی قد خلقت من ضلع آدم علیہ السلام الأیسر کما روي ذلک عن عمر - رضی اللہ عنہ- وغیرہ ۔ وروی الشیخان ”استوصوا بالنساء خیراً فإنہن خلقن من ضلع وإن أعوج شيء فی الضلع أعلاہ الخ“ وأنکر أبومسلم خلقہا من الضلع، لأنہ سبحانہ قادر علی خلقہا من التراب فأي فائدة فی خلقہا من ذلک، وزعم إن معنی ”منہا“ من جنسہا ․․․․․․ و وافقہ علی ذلک بعضہم مدّعیا أن بما ذکر یجر إلی القول بأن آدم - علیہ السلام- کان ینکح بعضہ بعضا ، وفیہ من الاستہجان مالایخفی ، وفي الہامش: وقیل إنہا خلقت من فضل طینہ ونسب للباقر ۔ روح المعاني: ۳/۱۸۱، الجزء الرابع ”مطلب فی الذي خلقکم من نفس واحدة الخ“ ط: مکتبة إمدادیة ، ملتان ، باکستان ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند