عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 167508
جواب نمبر: 167508
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 345-288/D=05/1440
تلاش بسیار کے بعد عقیدة الولاء والبراء کے عنوان سے اکابرین دیوبند کی کتابوں میں تفصیل نہیں ملی، یہ عنوان کن لوگوں نے اختیار کیا؟ اور ان کے یہاں اس کا کیا مفہوم ہے؟ واضح فرمائیں۔ البتہ کافروں کے ساتھ دوستی اور دشمنی کے کیا حدود ہیں اس کی تفصیلات اکابرین دیوبند کے یہاں بدرجہٴ اتم موجود ہیں، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ کافروں کے ساتھ تعلقات کے مختلف درجے ہیں جن میں ایک درجہ قلبی تعلق اور دلی مودت ومحبت کا ہے یہ صرف موٴمنین کے ساتھ مخصوص ہے غیر موٴمن کے ساتھ یہ تعلق ہرگز جائز نہیں، قرآن میں ہے : یَا اَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا عَدُوِّْیْ وَعَدُوَّکُمْ اَوْلِیَآءَ تُلْقُوْنَ اِلَیْہِمْ بِالْمَوَدَّةِ (ممتحنہ: ۱) البتہ ان کے ساتھ خیر خواہی، ہمدردی اور نفع رسانی یہ بجز اہل حرب کفار کے جو مسلمانوں سے برسرپیکار ہیں باقی سب غیرمسلموں کے ساتھ جائز ہے۔ قال تعالی: لَا یَنْہَاکُمُ اللّٰہُ عَنِ الَّذِیْنَ لَمْ یُقَاتِلُوْکُمْ فِیْ الدِّیْنِ وَلَمْ یُخْرِجُوْکُمْ مِنْ دِیَارِکُمْ اَنْ تَبَرُّوْہُمْ وَتُقْسِطُوْا اِلَیْہِمْ (ممتحنہ: ۸) اسی طرح ان کے ساتھ ظاہری خوش خلقی کے ساتھ پیش آنا اور ان کے ساتھ تجارت، ملازمت حرفت اور صنعت کے معاملات جائز ہیں بجز ایسی حالت کے ان معاملات سے عام مسلمانوں کو نقصان پہنچتا ہو۔ باقی تفصیل کے لئے معارف القرآن سورہ آل عمران، سورہ مائدہ اور سورہ ممتحنہ وغیرہ، بیان القرآن اور جواہر الفقہ (ج: ۵) وغیرہ کا مطالعہ فرمائیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند