عنوان: دعاء مانگتے وقت غلط الفاظ کا نکل جانا
سوال: حضرت، جب بھی میں دعاء کرتا ہوں تو اگر بیچ میں کسی مخلوق کا وسوسہ آتا ہے تو دعاء کے دوران یوں کہتا ہوں ”یا اللہ ان کافروں کے شر سے حفاظت فرما“ (زیادہ تر وساوس کافروں کے متعلق آتے ہیں اس لئے)۔ کبھی کبھی دعاء کے دوران کسی مسلم شخص کا خیال آجاتا ہے تو بھی چونکہ عادت ہو گئی ہے اس لئے وہی جملہ جو اوپر لکھا یا پھر ”یا اللہ کافروں کا خیال دل سے نکال دے“ ایسا بے اختیار کہہ دیتا ہوں یہ کہنا چاہتا ہوں لیکن تنبہ ہونے پر بیچ میں رک جاتا ہوں۔ آج فجر کی نماز کے بعد میں دعاء مانگ رہا تھا اور مسجد میں تعلیم ہو رہی تھی بلند آواز میں، جس سے بار بار دعاء مانگنے میں پریشانی ہو رہی تھی۔ اسی دوران ابو سفیان (رضی اللہ عنہ) اور حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) کا ذکر آیا تعلیم میں، مجھے دعاء میں پہلے سے پریشانی ہو رہی تھی اور عادت کے مطابق میں نے دعاء کے دوران یوں کہا ” یا اللہ ان کافروں ․․․․․․“ اور لفظ ” کافروں “ کے وقت ابوسفیان (رضی اللہ عنہ) کا تصور بے اختیار آگیا اور تھوڑا سا خیال حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) کا بھی آیا، شاید (نعوذ باللہ)۔ لیکن میں نے وہ جملہ پورا نہیں کیا، بیچ میں ہی چھوڑ دیا۔ جیسا کہ اوپر لکھا (یا اللہ ان کافروں ․․․․․․) پھر فوراً کہا کہ حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) اور ابوسفیان (رضی اللہ عنہ) مسلم ہیں۔ تو اس صورت میں کیا میں نے کفر کیا؟
براہ مہربانی قرآن وحدیث کی روشنی میں جلد جواب دیں۔
جواب نمبر: 16424701-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1261-39T/B=12/1439
بلا قصد واختیار کے جو وساوس اور خیالات آتے ہیں اللہ کے یہاں ان پر کوئی پکڑ نہیں نہ ہی اس پر کوئی گناہ ہے لا یکلف اللہ نفسا الا وسعَہا دعا میں خشوع وخضوع فرض ہے اس لیے بہت توجہ اور استحضار کے ساتھ دعا کرنی چاہیے، لاپرواہ دل کے ساتھ دعا نہ کرنی چاہیے، جب پورے استحضار کے ساتھ آپ دعا کریں گے تو ایسے الفاظ زبان پر کبھی نہیں آئیں گے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند