عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 163105
جواب نمبر: 163105
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1148-971/N=11/1439
(۱): اگر خدائی یا نبوت کے درجے کا لقب نہ لگایا جائے تو یہ عقیدہ کی خرابی نہیں ہے ؛ البتہ جس عالم یا بزرگ کے بارے میں کوئی لقب استعمال کیا جائے، وہ اس درجہ مبالغہ پر مشتمل نہ ہو کہ اس کے حق میں خلاف واقع ہوجائے۔
(۲): حکیم الامت کا لقب خدائی یا نبوت کے درجے کا نہیں ہے؛ بلکہ ہر زمانہ میں نمایاں طور پر امت مسلمہ کے دینی امراض کا نباض اور ان کا علاج جاننے اور بتانے والا درجہ بہ درجہ حکیم الامت ہوسکتا ہے۔ اور اگر آپ اس لقب کو حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص سمجھتے ہیں تو کسی معتبر دلیل کے بغیر محض آپ کی فہم کا اعتبار نہ ہوگا۔اور اگر آپ کے پاس کوئی معتبر دلیل ہے تو براہ کرم! اسے پیش فرمائیں۔
(۳): امام اعظم کا مطلب: اپنے زمانہ میں فقہ کا بڑا امام ہے، پس حضرت امام ابوحنیفہکو امام اعظم کہنا شرعاً قابل اشکال نہیں ہے۔
(۴): اس کا جواب نمبر ۳کی طرح ہے۔
(۵): یہ ہمارے اکابرین کا غلو نہیں ہے؛ بلکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ آپ (غیر مقلدین سے بچتے ہوئے)معتبر اہل حق علمائے دین سے صحیح دینی معلومات اور فہم حاصل کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند