• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 161365

    عنوان: کسی چیز کے لیے دعا کرنا تقدیر کے خلاف نہیں

    سوال: کیا ہر انسان کا نکاح پہلے سے لکھا جا چکا ہے ؟ اگر ہاں تو کیا وہ تقدیر مبرم ہے یا معلق؟ اور اگر میرے والدین نے زبردستی میری شادی میری پسند کے خلاف طے کردی ہے تو کیا اب میں اس کے بدلنے کی دعاء کر سکتا ہوں؟یا وہ میرے لئے تقدیر مبرم ہے ؟

    جواب نمبر: 161365

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:907-783/d=9/1439

    تقدیر میں کیا لکھا ہے انسان کو یہ معلوم نہیں لہٰذا انسان کے لیے جائز ہے کہ شرعی احکام واصول کے دائرہ میں جس چیز کو ناموافق یا مضر سمجھتا ہے اس سے بچنے کی جائز اسباب کے ذریعہ کوشش کرے اور اللہ تعالیٰ سے دعا بھی کرے۔ اور جس چیز کو موافق ومفید سمجھتا ہے اس کے حاصل کرنے کی سعی کے ساتھ دعا کرے۔

    لیکن خاص نکاح کے سلسلے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن میں یہ بات ارشاد فرمائی ہے کہ ہوسکتا ہے کہ تم کسی چیز کو ناگوار وناپسند کرو اور اللہ تعالیٰ نے اس میں خیر کثیر رکھ دیا ہو (جس کا ظہور بعد میں ہو) اور ہوسکتا ہے کہ تم کسی دوسری چیز کو پسند کرتے ہو مگر انجام کے لحاظ سے وہ تمھارے لیے بری ہو۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ کے فیصلے پر راضی رہنا اور اپنی طرف سے کسی بات کی تجویز نہ رکھنا (کہ ایسا ہی ہوجائے) بلکہ عافیت کا سوال کرنا اور اللہ سے دعا کرنا پسندیدہ طریقہ ہے، اللہ تعالیٰ خود ہی غیب سے مناسب راستہ پیدا کردیں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند