• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 161340

    عنوان: عقیدہ صحیح ہو مگر زبان سے کچھ اور نکل جائے تو کیا حکم ہے؟

    سوال: آج میں نماز کے بعد دعاء مانگ رہا تھا تب ایک لفظ ”شکل دار“ جو کہیں پڑھا تھا ا س کا خیال دل میں آیا۔ یہ وسوسہ مجھے پہلے بھی آیاتھا۔ اس لئے میں نے کہنا چاہا کہ ”یا اللہ شکل دار معبود نہیں ہے“ لیکن بیچ میں خیال آیا کہ اس میں لفظ شکل ہے ، اس کا معنی ”خوبصورت“ ہوتا ہے، تو وہ جملہ جو اوپر لکھا جسے میں کہنا چاہتا تھا اسے ادھورا چھوڑ دیا اور کہا ”یا اللہ شکل دار معبود ․․․․․” اس جملہ کواس طرح چھوڑ دیا۔ آخری ٹکڑا ”نہیں ہے“ نہیں کہا۔ تو کیا اس سے ایمان میں کچھ فرق آئے گا؟

    جواب نمبر: 161340

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:980-908/M=9/1439

    آپ کا عقیدہ جب کہ صحیح ہے کہ اللہ تو شکل دار معبود نہیں ہے اور آپ نے دعا میں یہی جملہ کہنا بھی چاہا تھا لیکن بعد میں شکل کا معنی خوبصورت ذہن میں آنے کی وجہ سے جملہ ادھورا چھوڑدیا تو اس سے آپ کے ایمان میں کوئی فرق نہیں آیا، آپ عقیدہ صحیح رکھیں کہ اللہ تعالیٰ شکل وصورت سے پاک ہے اور دل میں غلط خیال ووسوسہ آئے تو اسے ہٹادیا کریں ارو زمین کو دوسری طرف متوجہ کردیا کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند