عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 159987
جواب نمبر: 159987
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:792-748/sd=7/1439
بزرگوں کے مزارات پر جاکر اُن سے براہ راست دعائیں کرنا اور یہ عقیدہ رکھنا کہ ان کے تصرف سے ہمارے بگڑے ہوئے کام بن جائیں گے قطعاً جائز نہیں ہے ، بلکہ موجبِ شرک ہے ؛ البتہ اگر کسی نیک بندے کے وسیلے سے الله تعالی سے دعا مانگی جائے ، تو جائز ہے ، لہذا صورت مسئولہ میں قبر کے پاس جاکر یہ کہنا کہ اے قبر میں لیٹے ہوئے انسان میرے لیے آپ دعا کیجیے ، صحیح نہیں ہے ،ہاں یہ کہ سکتے ہیں کہ اے اللہ! فلاں نیک بندہ جو اِس قبر میں ہے ، اُس کے وسیلے سے میری دعا قبول فرما ۔والتفسیر فی المسئلة أن التوسل بالمخلوق لہ تفاسیر ثلاثة: الأول: دعاوٴہ واستغاثتہ کدیدن المشرکین وہو حرام إجماعاً۔ الثانی: طلب الدعاء منہ ولم یثبت فی المیت بدلیل فیختص ہٰذا المعنی بالحی۔ والثالث: دعاء اللّٰہ ببرکة ہٰذا المخلوق المقبول، وہٰذا قد جوّزہ الجمہور۔ (بوادر النوادر ۲/۷۰۶-۷۰۸،زمزم دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند