• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 158641

    عنوان: حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سلسلہ میں علمائے دیوبند کا کیا عقیدہ ہے؟

    سوال: حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں علماء دیوبند کا کیا عقیدہ ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 158641

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:518-528/N=6/1439

     حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مسئلہ میں اہل السنة والجماعة بہ شمول - علمائے دیوبند- کا متفقہ واجماعی عقیدہ یہ ہے کہ حضرت اقدس نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اپنی قبر مبارک میں جسد اطہر کے ساتھ باحیات ہیں، یعنی: مدینہ منورہ کی قبر مبارک میں حضرت اقدس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جو جسد اطہر موجود ہے، اس سے حضرت اقدس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی روح مبارک کا ایک خاص تعلق ہے، جسد اطہر روح سے بالکل بے تعلق نہیں ہے۔ اور یہ مسئلہ مسلک اہل السنة والجماعة کی ضروریات میں سے ہے، حضرت مولانا مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری دامت برکاتہم (شیخ الحدیث وصدر المدرسین دار العلوم دیوبند) تحفة القاری میں ارقام فرماتے ہیں: جاننا چاہیے کہ موت کے بعد انبیاء کی حیات اہل السنة والجماعة کے نزدیک اجماعی اور قطعی ہے، اس کا جو منکرہے، وہ اہل السنة والجماعة سے خارج ہے (تحفة القاری، ۱: ۱۹۸، مطبوعہ: مکتبہ حجاز دیوبند، اور تفصیلی دلائل کے لیے آپ کے مسائل اور ان کا حل جدید تخریج شدہ جلد اول، تسکین الصدور اور تسکین الاتقیاء وغیرہ کا مطالعہ فرمائیں)۔

    دار العلوم دیوبند کے ایک سابق فتوے میں ہے:

    آن حضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مزار مبارک میں بجسدہ موجود اور حیات ہیں، آپ کے مزار پر پاس کھڑے ہوکر جو سلام کرتا ہے اور درود پڑھتا ہے، آپ خود سنتے ہیں اور جواب دیتے ہیں، ہمارے کان نہیں کہ ہم سنیں، آپ اپنے مزار میں حیات ہیں، مزار مبارک کے ساتھ آپ کا خصوصی تعلق بجسدہ وروحہ ہے، جو اس کے خلاف کہتا ہے، وہ غلط کہتا ہے، وہ بدعتی ہے، خراب عقیدے والا ہے، اس کے پیچھے نماز مکروہ ہے، یہ عقیدہ صحیح نہیں ہے، حدیث میں ہے:

    إن اللہ حرم علی الأرض أن تأکل أجساد الأنبیاء الحدیث، وعن أبي ھریرة رضي اللہ تعالی عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: من صلی علي عند قبري سمعتہ ومن صلی علي نائیاً من بعید أعلمتہ رواہ أبو الشیخ وسندہ جید، (القول البدیع، ص ۱۱۶)، عن أنس رضي اللہ تعالی عنہ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: الأنبیاء (صلوات اللہ تعالی علیھم) أحیاء في قبورھم یصلون رواہ ابن عدي والبیھقي وغیرھما (شفاء السقام، ص ۱۳۴)

    دو تین حدیثیں نقل کردی ہیں، اس باب میں بکثرت احادیث وارد ہیں، جن کا انکار نہیں کیا جاسکتا اور جو انکار کرتا ہے بدعتی اور خارج اہل السنة والجماعة ہے، غرض پڑھنے والے کو ثواب بھی پہنچتا ہے اور مزار مبارک کے قریب پڑھنے سے آپ سنتے بھی ہیں اور اپنے مزار مبارک میں بجسدہ موجود ہیں اور حیات ہیں۔ واللہ تعالی أعلم بالصواب،کتبہ السید مہدی حسن مفتی دار العلوم دیوبند ۔ 


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند