• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 158139

    عنوان: حفظ الایمان كی ایك عبارت كا مطلب

    سوال: حفظ الایمان کی جو عبارت ہے، پھر یہ علم غیب کا اطلاق حضور کے لیے کیا جانا بالکل جائز اور صحیح ہو، تو اس میں حضور ہی کی کیا تخصیص ایسا علم تو بچے، بڑے، پاگل، حیوان سب کو ہے اس کا کیا مطب ہے؟ ذرا بتادیجئے۔

    جواب نمبر: 158139

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:450-420/M=5/1439

    حفظ الایمان (موٴلفہ حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ) کی عبارت اس طرح ہے: ”پھر یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مقدسہ پر علم غیب کا حکم کیا جانا اگر بہ قول زید صحیح ہو تو دریافت طلب یہ امر ہے کہ اس غیب سے مراد بعض غیب ہے یا کل غیب؟ اگر بعض علوم غیبیہ مراد ہیں تو اس میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کیا تخصیص ہے؟ ایسا علم غیب تو زید وعمر وبلکہ ہرصبی ومجنون بلکہ جمیع حیوانات وبہائم کے لیے بھی حاصل ہے“․․․․․ اور اگر تمام علوم غیب مراد ہیں اس طرح کہ اس کا ایک فرد بھی خارج نہ رہے تو اس کا بطلان دلیل نقلی وعقلی سے ثابت ہے۔ (حفظ الایمان: ص۹، ط: امدادیہ دیوبند)

    اس عبارت میں حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے یہ بتایا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عالم الغیب کہنا جائز نہیں، عالم الغیب صرف اسی ہستی کو کہا جاسکتا ہے جس کو ذاتی طور پر بلاواسطہ غیب کا علم ہو اور یہ شان صرف اللہ جل شانہ کی ہے یعنی اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عالم الغیب کہنے والا اس لیے عالم الغیب کہتا ہے کہ اس کے نزدیک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام غیوب کا تفصیلی علم ہے جیسا کہ خدا تعالیٰ کو ہے تواس خیال کا باطل اور غلط ہونا دلائل عقلیہ ونقلیہ سے ثابت ہے اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عالم الغیب کہنا درست نہیں، اور اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عالم الغیب کہنے والا، تمام غیوب کا علم ہونے کی وجہ سے نہیں کہتا بلکہ بعض مغیبات کو جاننے کی وجہ سے کہتا ہے اور اس کا نظریہ یہ ہے کہ جس کو بھی غیب کی کچھ باتوں کا علم ہو اس کو عالم الغیب کہہ سکتے ہیں تو پھر اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کیا تخصیص ہے؟ ایسا علم غیب یعنی اتنا علم غیب تو ہرکس وناکس کو حاصل ہے کیوں کہ ہرشخص کو کسی نہ کسی ایسی بات کا علم ہوتا ہے جو دوسرے سے مخفی ہے پس اس غلط نظریہ کی بنا پر یہ لازم آئے گا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح ہرانسان بلکہ ہرحیوان کو بھی عالم الغیب کہا جائے حالانکہ یہ صحیح نہیں لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی عالم الغیب کہنا درست نہیں۔ (مستفاد محاضرات علمیہ برموضوع ردّ رضاخانیت، چھٹا محاضرہ بعنوان عباراتِ اکابر)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند