عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 157963
جواب نمبر: 157963
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:431-348/N=4/1439
جی نہیں! اہل بیت کو کیا؟ انبیائے کرام کو بھی علم غیب حاصل نہیں تھا، علم غیب صرف اللہ تعالی کی صفت ہے ؛ البتہ اللہ تعالی نے انبیائے کرام کو بہ ذریعہ وحی غیب کی جن باتوں سے مطلع فرمایا، وہ حضرات صرف وہ باتیں جانتے ہیں، اور قرآن وحدیث میں غیب کی جو باتیں آئی ہیں، ان کو اہل اسلام جانتے ہیں، جیسے: جنت، دوزخ اور ان کے احوال وغیرہ کا علم۔
﴿قُلْ لَا اَقُوْلُ لَکُمْ عِنْدِیْ خَزَائِنُ اللّٰہِ وَلَا اَعْلَمُ الْغَیْبَ﴾ (الأنعام: ۵۰)، ﴿وَعِنْدَہمَفَاتِحُ الْغَیْبِ لَا یَعْلَمُہَا اِلاَّ ہُوَ﴾(الأنعام: ۵۹)، ﴿وَلَوْ کُنْتُ اَعْلَمُ الْغَیْبَ لاَسْتَکْثَرْتُ مِنَ الْخَیْرِ﴾ (الأعراف: ۱۸۸)، ﴿قُلْ لَایَعْلَمُ مَنْ فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ الْغَیْبَ اِلاَّ اللّٰہ﴾ (النمل: ۶۵)، ﴿عٰلِمُ الْغَیْبِ فَلاَ یُظْھِرُ عَلٰی غَیْبِہ أَحَداً إِلاّ مَنِ ارْتَضٰی مِنْ رَّسُوْلٍ الآیة﴾ (الجن: ۲۶، ۲۷)، وفي حدیث جبرئیل: ”ما المسئول عنہا بأعلم من السائل“(مشکاة المصابیح، کتاب الإیمان، الفصل الأول، ص: ۱۱، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)،عن عائشة رضي اللّٰہ عنہا قالت: …… من حدثک أنہ یعلم الغیب فقد کذب، وہو یقول: لا یعلم الغیب إلا اللّٰہ۔ (الصحیح للبخاري، ص:۱۰۹۸)، ثم اعلم أن الأنبیاء لم یعلم المغیبات من الأشیاء إلا ما أعلمہم اللّٰہ تعالی أحیاناً، وذکر الحنفیة تصریحا بالتکفیر باعتقاد أن النبي علیہ الصلاة والسلام یعلم الغیب لمعارضة قولہ تعالیٰ: ﴿قُلْ لَایَعْلَمُ مَنْ فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ الْغَیْبَ اِلاَّ اللّٰہ﴾(شرح الفقہ الأکبر ، ص: ۱۸۵، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند