• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 157502

    عنوان: اگر مرتد اسلام لائے تو قضا نمازیں، روزے اور قسم کے کفارہ کی ادائیگی کا حکم ہوگا یا نہیں؟

    سوال: حضرت مفتی صاحب! حنفی مذہب کے مطابق اگر کوئی شخص کفر کر دے، اور بعد میں اسلام میں واپس لوٹ آئے، تو کیا اس کی پچھلی قضاء نمازیں، قضاء روزے، قضاء زکاة المال، توڑی ہوئی قسموں کے کفارے، یہ سب ختم ہو جاتے ہیں؟ یعنی کہ اس پر اب یہ چیزیں واجب نہیں رہیں، کیونکہ کفر آپ کے پچھلے سارے اعمال (اچھے اور برے) مٹا دیتا ہے۔ مجھے حنفی علماء سے دو مختلف فتاوی ملے ہیں اس مسئلہ پر۔ کچھ حنفی علماء کہتے ہیں کہ اس شخص کی ساری قضاء نمازیں، قضاء روزے، توڑی ہوئی قسموں کا کفارہ وغیرہ پھر بھی اس پر واجب رہے گا، اور اس کو انہیں ادا کرنا ہوگا۔ اور کچھ حنفی علماء یہ کہتے ہیں کہ اس شخص کے پچھلے سارے اعمال مٹ گئے اور اب اس پر کوئی قضاء نماز، قضاء روزے، توڑی ہوئی قسموں کا کفارہ وغیرہ واجب نہیں رہا۔ کیا آب بتاسکتے ہیں کہ حنفی مذہب کا معتمد فتوی کیا ہے اس مسئلہ پر؟ کیا یہ شخص (جس نے کفر سے توبہ کر لی) دونوں میں سے کسی بھی فتوی پر عمل کر سکتا ہے؟

    جواب نمبر: 157502

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:422-53T/L=4/1439

    اس مسئلے میں اختلاف ہے مگر راجح یہ ہے کہ قضاء نمازیں،قضاروزوں اور قسم کے کفارے کی ادائیگی لازم ہوگی۔ (وَیَقْضِی مَا تَرَکَ مِنْ عِبَادَةٍ فِی الْإِسْلَام) لِأَنَّ تَرْکَ الصَّلَاةِ وَالصِّیَامِ مَعْصِیَةٌ وَالْمَعْصِیَةُ تَبْقَی بَعْدَ الرِّدَّةِ.(الدر المختار) وفی رد المحتار: مَطْلَبٌ الْمَعْصِیَةُ تَبْقَی بَعْدَ الرِّدَّةِ (قَوْلُہُ وَالْمَعْصِیَةُ تَبْقَی بَعْدَ الرِّدَّةِ) نَقَلَ ذَلِکَ مَعَ التَّعْلِیلِ قَبْلَہُ فِی الْخَانِیَّةِ عَنْ شَمْسِ الْأَئِمَّةِ الْحَلْوَانِیِّ․ قَالَ الْقُہُسْتَانِیُّ: وَذَکَرَ التُّمُرْتَاشِیُّ أَنَّہُ یَسْقُطُ عِنْدَ الْعَامَّةِ مَا وَقَعَ حَالَ الرِّدَّةِ وَقَبْلَہَا مِنْ الْمَعَاصِی، وَلَا یَسْقُطُ عِنْدَ کَثِیرٍ مِنْ الْمُحَقِّقِینَ الی قولہ: وَلَا یُنَافِیہِ وُجُوبُ قَضَاءِ مَا تَرَکَہُ مِنْ صَلَاةٍ أَوْ صِیَامٍ وَمُطَالَبَتُہُ بِحُقُوقِ الْعِبَادِ لِأَنَّ قَضَاءَ ذَلِکَ کُلِّہِ ثَابِتٌ فِی ذِمَّتِہِ، وَلَیْسَ ہُوَ نَفْسَ الْمَعْصِیَةِ وَإِنَّمَا الْمَعْصِیَةُ إخْرَاجُ الْعِبَادَةِ عَنْ وَقْتِہَا وَجِنَایَتُہُ عَلَی الْعَبْدِ فَإِذَا سَقَطَتْ ہَذِہِ الْمَعْصِیَةُ لَا یَلْزَمُ سُقُوطُ الْحَقِّ الثَّابِتِ فِی ذِمَّتِہِ، کَمَا أَجَابَ بَعْضُ الْمُحَقِّقِینَ بِذَلِکَ عَنْ الْقَوْلِ بِتَکْفِیرِ الْحَجِّ الْمَبْرُورِ الْکَبَائِرَ، وَاَللَّہُ سُبْحَانَہُ وَتَعَالَی أَعْلَمُ. (رد المحتار: ۶/۳۹۷، ط:زکریادیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند